تشریح:
(1) ان احادیث میں لا إله إلا الله اور سبحانَ اللہ و بحمدِہ سبحانَ اللہ العظیمِ پر کلمات کا اطلاق ہوا ہے۔ اگرچہ عرف عام میں یہ کلام نہیں ہیں، لیکن اگر کوئی شخص قسم اٹھاتے وقت ان اذکار کو بھی اپنی نیت میں شامل کرتے ہوئے قسم اٹھاتا ہے کہ میں آج کلام نہیں کروں گا اور پھر اذکار کرتا ہے تو اس کی قسم ٹوٹ جائے گی۔
(2) اس مسئلے کی ایک نوعیت یہ ہے کہ اگر کسی نے قسم اٹھائی کہ وہ زید کو سلام نہیں کرے گا تو اگر زید نے اس کے ساتھ نماز پڑھی اور دوسرے شخص نے سلام پھیرا تو قسم نہیں ٹوٹے گی۔ اگرچہ شرعی طور پر اس کا سلام زید کو بھی شامل ہے لیکن عرف عام میں ایسا نہیں ہوتا، تاہم اگر اس نے اس قسم کے شرعی سلام کو بھی اپنی نیت میں شامل کیا تھا تو قسم ٹوٹ جائے گی۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 691/11)