تشریح:
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے اعمال میں نیت کے معتبر ہونے کو ثابت کیا ہے، مثلاً: اگر کسی نے قسم کھائی کہ وہ زید سے گفتگو نہیں کرے گا اور نیت اس کے گھر میں کلام کرنے سے متعلق تھی تو اگر اس کے گھر سے باہر زید سے گفتگو کرتا ہے تو قسم نہیں ٹوٹے گی۔ بہرحال قسم کے متعلق فیصلہ قسم کھانے والے کی نیت پر موقوف ہے، اس کی جو نیت ہو گی اس کے مطابق حکم لگایا جائے گا۔ واللہ أعلم