قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: هَلْ يُصَلِّي الإِمَامُ بِمَنْ حَضَرَ؟ وَهَلْ يَخْطُبُ يَوْمَ الجُمُعَةِ فِي المَطَرِ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

669. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ، فَقَالَ: جَاءَتْ سَحَابَةٌ، فَمَطَرَتْ حَتَّى سَالَ السَّقْفُ، وَكَانَ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ، فَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، «فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي المَاءِ وَالطِّينِ، حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِي جَبْهَتِهِ»

مترجم:

669. حضرت ابوسلمہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوسعید خدری ؓ سے (شب قدر کے متعلق) دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: بادل کا ایک ٹکڑا آیا اور خوب برسا، یہاں تک کہ مسجد کی چھت ٹپکنے لگی جو کہ کھجور کی شاخوں سے تیار کی گئی تھی۔ اس کے بعد نماز کے لیے اقامت کہی گئی۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو پانی اور مٹی میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا، یہاں تک کہ کیچڑ کا نشان میں نے آپ کی پیشانی پر بھی دیکھا۔