تشریح:
(1) یہ نذر معصیت یا لجاج کی مثال ہے، یعنی وہ نذر جس میں انسان کسی حلال چیز کو بطور نذر خود پر حرام کر لیتا ہے۔ ایسی نذر کے متعلق اہل کوفہ کا موقف ہے کہ قسم کا کفارہ دے کر ایسی نذر کا ختم کرنا ضروری ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ ایسی نذر کا کوئی اعتبار نہیں ہے، اسے ختم کر دیا جائے اور اگر قسم اٹھائی ہے تو اس کا کفارہ دے، بصورت دیگر کفارہ نہیں ہے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی رجحان معلوم ہوتا ہے کیونکہ انہوں نے حدیث کے آخر میں اس روایت کا حوالہ دیا ہے جس میں بصراحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قسم کھانے کا ذکر ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے بھی اسی موقف کو اختیار کیا ہے۔
(3) واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے جس روایت کا ذکر کیا ہے وہ کتاب التفسیر، حدیث: 4912 میں ہے۔ واللہ أعلم