قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ إِذَا حَرَّمَ طَعَامَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ، تَبْتَغِي مَرْضَاةَ أَزْوَاجِكَ، وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ، قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ} وَقَوْلُهُ: {لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ} [المائدة: 87

6691. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَا بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا و قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ هِشَامٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ وَقَدْ حَلَفْتُ فَلَا تُخْبِرِي بِذَلِكِ أَحَدًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ التحریم میں) فرمایا ”اے نبی! آپ کیوں وہ چیز حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے، آپ اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہیں اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا بہت رحم کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اپنی قسموں کا کھول ڈالنا مقرر کر دیا ہے۔“ اور (سورۃ المائدہ میں) فرمایا ”حرام نہ کرو ان پاکیزہ چیزوں کو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں۔یعنی ایسے مواقع پر قسموں کا توڑ ڈالنا ضروری ہےمگر کفارہ ادا کرنا بھی ضروری ہے۔

6691.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ سیدہ زینب حجش ؓ کے پاس ٹھہرا کرتے تھے اور وہاں شہد نوش فرماتے تھے۔ میں نے اور سیدہ حفصہ‬ ؓ ن‬ے پروگرام بنایا کہ جس کے پاس نبی ﷺ تشریف لائیں تو وہ کہے: میں آپ سے مغافیر کی بو پاتی ہوں۔ کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ چنانچہ جب آپ ایک کے ہاں تشریف لائے تو اس نے آپ سے یہی کہا۔ تو آپ نے فرمایا: (میں نے مغافیر) نہیں (کھایا) بلکہ زینب بنت جحش‬ ؓ ک‬ے ہاں شہد نوش کیا ہے آئندہ میں شہد بھی نوش نہیں کروں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ’’اے نبی ! آپ ایسی چیز کو کیوں حرام کرتے ہیں جسے اللہ تعالٰی نے آپ کے لیے حلال کیا ہے؟‘‘ اس آیت کریمہ میں سے ﴿إن تَتُوبَا اِلَی اللہِ﴾ سے سیدہ عائشہ اور سیدہ حفصہ‬ ؓ ک‬ی طرف اشارہ ہے اور ﴿واِذاسرَّ النبُّی۔ ۔﴾ سے مراد آپ کا یہ کہنا ہے: ”نہیں بلکہ میں نے شہد نوش کیا ہے۔“ ایک روایت کے مطابق (آپ ﷺ نے فرمایا تھا): ”اب کبھی میں شہد نوش نہیں کروں گا۔ میں نے اس بات کی قسم کھائی ہے۔ تم اس کو خبر نہ کرنا“ (پھر آپ نے اس قسم کو توڑ دیا اور کفارہ ادا کیا)۔