تشریح:
(1) اس حدیث میں امانت کی خیانت اور نذر کے پورا کرنے کو ایک ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ جب خیانت کرنا مذموم ہے تو نذر کو پورا نہ کرنا بھی انتہائی قابل مذمت ہے، نیز اس حدیث میں نذر کو پورا نہ کرنا بطور عیب بیان کیا گیا ہے اور جو کام جائز ہوتا ہے اسے اس انداز سے بیان نہیں کیا جاتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ نذر پوری نہ کرنا مستحسن امر نہیں ہے۔ (فتح الباري: 708/11)
(2) واضح رہے کہ حدیث میں مذکور موٹاپے سے مراد کسبی موٹاپا ہے کیونکہ پیدائشی موٹاپا غیر اختیاری ہوتا ہے اور یہ قابل مذمت نہیں ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قرب قیامت کے وقت لوگ عیش و عشرت کی زندگی گزاریں گے، نیز وہ حلال و حرام کی پروا نہیں کریں گے اور دنیا میں جانوروں کی طرح کھائیں گے، ان کا مقصد حیات صرف کھانا پینا ہو گا، اس بنا پر ان کے جسم پر چربی کی بہتات ہو گی اور ان میں موٹاپا نمایاں طور پر ظاہر ہو گا۔ واللہ أعلم