موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابٌ: كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ ﷺ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَقَالَ سَعْدٌ: قَالَ النَّبِيُّﷺ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ» وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ، عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ: «لاَهَا اللَّهِ إِذًا» يُقَالُ: وَاللَّهِ وَبِاللَّهِ وَتَاللَّهِ
6696 . حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْمَعْرُورِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ يَقُولُ هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ قُلْتُ مَا شَأْنِي أَيُرَى فِيَّ شَيْءٌ مَا شَأْنِي فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ فَمَا اسْتَطَعْتُ أَنْ أَسْكُتَ وَتَغَشَّانِي مَا شَاءَ اللَّهُ فَقُلْتُ مَنْ هُمْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا
صحیح بخاری:
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: نبیﷺ کس طرح قسم کھاتے تھے؟
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
´اور سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ` نبی کریم ﷺنے فرمایا ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔“ اور ابوقتادہ ؓ نے بیان کیا کہ ابوبکر ؓنے نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں کہا نہیں، واللہ! اس لیے واللہ، باللہ اور تاللہ کی قسم کھائی جا سکتی ہے
6696. حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں آپ ﷺ تک پہنچا تو آپ کعبے کے سائے میں بیٹھے فرما رہے تھے: ”رب کعبہ کی قسم! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ رب کعبہ کی قسم ! وہی سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ہیں۔“ میں نے (دل میں) کہا: میری کیا حالت ہے شاید میرے متعلق کوئی چیز نظر آئی ہے؟ پھر آپ ﷺ کے پاس بیٹھ گیا اور آپ مسلسل یہ فرماتے رہے تو میں خاموش نہ رہ سکا۔ اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر ایک عجیب سی بے قراری طاری ہوگئی۔ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں وہ کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس مال زیادہ ہے لیکن ان سے وہ مستشنیٰ ہیں جنہوں نے اس طرح اور اس طرح (بے دریغ اللہ کی راہ) خرچ کیا ہوگا۔“