تشریح:
(1) اس حدیث میں گناہ کی نذر کے متعلق حکم بتایا گیا ہے کہ اسے پورا نہیں کرنا چاہیے لیکن غیر کی ملکیت کے متعلق نذر ماننے کا حکم اس حدیث میں بیان نہیں ہوا لیکن جو انسان کسی چیز کا مالک نہیں، اس کے متعلق نذر ماننا گویا غیر کی ملکیت میں تصرف کرنا ہے۔ یہ معصیت اور گناہ ہے، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے دونوں اجزاء کو اس حدیث سے ثابت کیا ہے، لہذا یہ حدیث عنوان بالا کے عین مطابق ہے۔ (فتح الباري: 174/11)
(2) واضح رہے کہ غیر مملوکہ چیز کی نذر ماننا یہ ہے کہ اس طرح کہا جائے اگر مجھے شفا مل گئی تو میں فلاں کے غلام کو آزاد کروں گا جبکہ وہ غلام اس کی ملک نہیں ہے۔ اسی طرح معصیت کی نذر یہ ہے کہ کوئی اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کی نذر مانے، اس طرح کی نذر شرعاً جائز نہیں۔ واللہ أعلم