تشریح:
(1) مذکورہ روایت پہلے تفصیل سے بیان ہو چکی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو اپنے دونوں بیٹوں کے سہارے چل رہا تھا تو آپ نے دریافت فرمایا: ’’اسے کیا ہوا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کی: اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس نے خواہ مخواہ خود کو اذیت میں ڈال رکھا ہے۔ اس کی اذیت رسانی سے اللہ تعالیٰ بے پروا ہے۔‘‘ پھر آپ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1865)
(2) ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص پیدل نہیں چل سکتا تھا۔ شاید اس کے پاؤں فالج زدہ تھے۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی نذر پوری کرنے سے منع فرمایا جس میں خود کو تکلیف میں ڈالنا مقصود ہو۔ واللہ أعلم