تشریح:
(1) کفارہ ہر شخص پر واجب ہے جو قسم کے منافی کام کرتا ہے اگرچہ وہ تنگ دست ہی کیوں نہ ہو۔ تنگ دستی اس کی معافی کا سبب نہیں بن سکتی، چنانچہ مذکورہ حدیث کے مطابق جس شخص سے روزے کے منافی کام ہوا وہ انتہائی تنگ دست اور محتاج تھا جیسا کہ اس کے بیان سے ظاہر ہے، اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کفارہ معاف نہیں کیا بلکہ کفارے کی ادائیگی میں اس کا تعاون فرمایا ہے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے کفارۂ قسم کو کفارہ رمضان پر قیاس کیا ہے۔ بہرحال تنگ دستی، کفارے کے لیے معافی کا سبب نہیں ہو گی، ہر حال میں کفارہ ادا کرنا ہو گا۔ اگر کوئی محتاج ہے تو کفارے کی ادائیگی میں اس کا تعاون کیا جا سکتا ہے لیکن شریعت میں اس کی معافی نہیں ہے۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 727/11)