قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ كَفَّارَاتِ الأَيْمَانِ (بَابُ مَنْ أَعَانَ المُعْسِرَ فِي الكَفَّارَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6710. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلَكْتُ فَقَالَ وَمَا ذَاكَ قَالَ وَقَعْتُ بِأَهْلِي فِي رَمَضَانَ قَالَ تَجِدُ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ لَا قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِعَرَقٍ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ اذْهَبْ بِهَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ قَالَ أَعَلَى أَحْوَجَ مِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ

مترجم:

6710.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور کہا: میں تباہ ہوگیا ہوں۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”کیا بات ہے؟“ اس نے کہا: میں رمضان المبارک میں اپنی بیوی سےصحبت کر بیٹھا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”تیرے پاس کوئی غلام ہے(جسے تو آزاد کرسکے؟)“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: کیا تم متواتر دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے کہا نہیں آپ نے پوچھا: ”کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟“ اس نے کہا: اس دوران میں ایک انصاری کھجوروں سے بھرا ہوا کہ ایک ”عرق“ لے کر حاضر ہوئے۔ عرق بڑے ٹوکرے کو کہتے ہیں۔ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ اور صدقہ کردو“ اس نے کہا: اللہ کے رسول ! کیا میں اپنے سے ذیادہ ضرورت مند پر صدقہ کردوں؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! مدینہ طیبہ کے ان دونوں کناروں کے درمیان ہم سے زیادہ کوئی اور محتاج نہیں ہے۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: ”اچھا لے جاؤ اور اپنے گھر والوں کو کھلا دو،۔“