تشریح:
اس حدیث کے آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی اور پھر ان شاءاللہ کہا، اس کا مطلب یہ ہے کہ قسم اٹھانے کے بعد ان شاءاللہ کہنا مشروع ہے۔ ایسا کرنے سے انسان حانث نہیں ہوتا بشرطیکہ وہ ان شاءاللہ کے الفاظ قسم اٹھانے کے متصل بعد کہہ دے۔ محض قصد اور ارادے سے مذکورہ حکم ثابت نہیں ہو گا اور نہ اس امر سے استثناء ہی ثابت ہو گا کہ قسم اٹھانے والا کافی دیر سکوت کرنے کے بعد ان شاءاللہ کے الفاظ کہے، نیز اگر ان شاء اللہ کے الفاظ محض تبرک کے لیے استعمال کیے ہیں، جبکہ اس کا ارادہ استثناء وغیرہ کا نہیں تھا تو قسم کے منافی کام کرنے سے قسم ٹوٹ جائے گی اور اسے کفارہ دینا ہو گا۔