تشریح:
(1) اس روایت کا مطلب یہ ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے دے دے اور قسم کے منافی کام بعد میں کرے یا اس کے برعکس قسم پہلے توڑے بعد میں اس کا کفارہ دے، دونوں صورتیں جائز ہیں جیسا کہ آئندہ باب میں اس کی وضاحت آئے گی۔
(2) بہرحال اگر کوئی شخص قسم کے بعد ان شاءاللہ کہتا ہے اور اس کا ارادہ بھی استثناء کا ہے تو کسی صورت میں حانث نہیں ہو گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ قسم اٹھا کر کہا اللہ کی قسم! میں ضرور قریش سے جنگ کروں گا، پھر آخر میں آپ نے ان شاءاللہ کہا: اس کے بعد آپ نے ان سے جنگ نہ کی۔ (سنن أبي داود، الأیمان والنذور، حدیث: 3285)