تشریح:
اس حدیث میں حنث سے مراد قسم ٹوٹنا نہیں بلکہ عدم وقوع ہے، یعنی حضرت سلیمان علیہ السلام نے جو ارادہ کیا تھا وہ پورا نہ ہوا اور ''لم يحنث'' کے معنی یہ ہیں کہ اگر سلیمان علیہ السلام ان شاءاللہ کہہ لیتے تو اس طرح ہوتا جیسا کہ انہوں نے ارادہ کیا تھا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابن منیر کے حوالے سے لکھا ہے: ’’امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر عام حالات و واقعات میں ان شاءاللہ کہا جا سکتا ہے تو ایسی خبریں جنہیں قسم سے پختہ کر دیا گیا ہو ان میں ان شاءاللہ کہنا کیوں جائز نہیں، یعنی قسم میں ان شاءاللہ کہنے کی مشروعیت بیان کرنا ہے۔ (فتح الباري: 738/11)