موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا، أُولَئِكَ لاَ خَلاَقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ، وَلاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ القِيَامَةِ، وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ} [آل عمران: 77])
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {وَلاَ تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِأَيْمَانِكُمْ أَنْ تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا، وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ، وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ} [البقرة: 224] وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {وَلاَ تَشْتَرُوا بِعَهْدِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا، إِنَّمَا عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ، إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ} [النحل: 95] {وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ، وَلاَ تَنْقُضُوا الأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا، وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا} [النحل: 91]
6734 . حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ
صحیح بخاری:
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ آل عمران میں فرمانا جو لوگ اللہ کا نام لے کر عہد کر کے قسمیں کھا کر اپنی قسموں کے بدلہ میں تھوڑی پونجی ( دنیا کی مول لیتے ہیں ) یہی وہ لوگ ہیں ، جن کا آخرت میں کوئی حصہ نیک نہیں ہو گا۔۔۔
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور اللہ ان سے بات بھی نہیں کرے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف رحمت کی نظر ہی کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور انہیں درد ناک عذاب ہو گا“ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد ”اور اللہ کو قسمیں کھا کر نیکی اور پرہیزگاری اور لوگوں میں میل کرا دینے کی روک نہ بناؤ اور اللہ سنتا جانتا ہے“ اور (سورۃ النحل میں) فرمایا ”اللہ کا عہد کر کے دنیا کا تھوڑا سا مول مت لو۔ اللہ کے پاس جو کچھ ثواب اور اجر ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو اور اسی صورت میں فرمایا اور اللہ کا نام لے کر جو عہد کرو اس کو پورا کرو اور قسموں کو پکا کرنے کے بعد پھر نہ توڑو (کیسے توڑو گے) تم اللہ کی ضمانت اپنی بات پر دے چکے ہو۔“یعنی اللہ کو گواہ بنا چکے ہو۔
6734. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے جھوٹی قسم بایں طور کھائی کہ اس کے ذریعے سے کسی مسلمان کا مال ناجائز طریقے سے حاصل کرے گا کہ وہ اس پر سخت غضبناک ہوگا۔“ پھر اللہ تعالٰی نے اس کی تصدیق بایں الفاظ نازل فرمائی: ”بے شک جولوگ اللہ کے عہد اپنی قسموں کو معمولی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔“