قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفَرَائِضِ (بَابُ مِيرَاثِ الأَسِيرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ [ص:156] وَكَانَ شُرَيْحٌ، يُوَرِّثُ الأَسِيرَ فِي أَيْدِي العَدُوِّ، وَيَقُولُ: «هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ» وَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ: «أَجِزْ وَصِيَّةَ الأَسِيرِ، وَعَتَاقَهُ، وَمَا صَنَعَ فِي مَالِهِ، مَا لَمْ يَتَغَيَّرْ عَنْ دِينِهِ، فَإِنَّمَا هُوَ مَالُهُ يَصْنَعُ فِيهِ مَا يَشَاءُ»

6763. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيٍّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

امام بخاری  نے کہا کہ شریح قاضی قیدی کو ترکہ دلاتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ تو اور زیادہ محتاج ہے۔ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ قیدی کی وصیت اور اس کی آزادی اور جو کچھ وہ اپنے مال میں تصرف کرتا ہے وہ نافذ ہووگی جب تک وہ اپنے دین سے نہیں پھرتا کیوں کہ وہ مال اسی کا مال رہتا ہے وہ اس میں جس طرح چاہے تصرف کرسکتا ہے۔قید ہونے سے ملکیت زائل نہیں ہوگی۔

6763.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وراثوں کے لیے ہے اور جس نےقرض یا محتاج اہل عیال چھوڑا وہ ہمارے ذمے ہے۔“