موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ مَنْ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ أَيَّامًا، فَوَافَقَ النَّحْرَ أَوِ الفِطْرَ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6763 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا حَكِيمُ بْنُ أَبِي حُرَّةَ الْأَسْلَمِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ لَا يَأْتِيَ عَلَيْهِ يَوْمٌ إِلَّا صَامَ فَوَافَقَ يَوْمَ أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ فَقَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لَمْ يَكُنْ يَصُومُ يَوْمَ الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ وَلَا يَرَى صِيَامَهُمَا
صحیح بخاری:
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: جس نے کچھ خاص دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مانی ہو پھر اتفاق سے ان دنوں میں بقر عید یا عید ہو گئی تو اس دن روزہ نہ رکھے ( جمہور کا یہی قول ہے )
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
6763. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ان سے ایک آدمی کے متعلق پوچھا گیا جس نے نذر مانی تھی کہ اس پر کوئی دن (فلاں دن) نہیں آئے گا مگر وہ اسی روز روزے سے ہوگا۔ اگر اتفاق سے عیدالفطر یا عیدالاضحٰی کا دن آ جائے تو کیا کرے؟ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے جواب دیا کہ یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ میں بہترین نمونہ ہے۔ آپ یوم فطر اور یوم اضحیٰ کا روزہ نہیں رکھتے تھے اور نہ ہم ان دونوں میں روزہ رکھنا جائز سمجھتے تھے۔