تشریح:
(1) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مومن کی پیٹھ ہر قسم کی ایذا رسانی سے محفوظ ہے لیکن اگر اس پر حد واجب ہوتو محفوظ نہیں۔ اسی طرح اگر کسی کا حق اس کے ذمے ہوتو اسے وصول کر لینے کے لیے اس کی پیٹھ کو مارا جا سکتا ہے، اس کے سوا مومن کا خون، مال اور اس کی آبرو محفوظ ہے۔ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس کے جان ومال کو اپنے لیے مباح اور حلال خیال کرے یا اس کی آبرو کو اپنے لیے جائز سمجھے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مسلمان کا مقام بہت بلند ہے جس کا لحاظ رکھنا ہر مسلمان کا اہم فریضہ ہے۔ (فتح الباري:104/12)
(2) ’’میرے بعد تم کافر نہ بن جانا‘‘ اس جملے کے کئی ایک مفہوم شارحین نے بیان کیے ہیں: ٭حق کے بغیر کسی کے قتل کو حلال خیال کرنا کفر ہے۔ ٭اس سے مراد کفران نعمت ہے۔٭یہ فعل کفر کے قریب کر دیتا ہے۔ ٭یہ فعل کافروں کے فعل جیسا ہے۔ ٭اس سے حقیقت کفر مراد ہے، یعنی کفرنہ کرو اور ہمیشہ اسلام پر قائم رہو۔ ٭ یہ جملہ ان کے لیے ہے جو ہتھیار پہن کر خود کو ڈھانپ لیتے ہیں، ہتھیار لگانے والے کو کافر کہا جاتا ہے۔ ایک دوسرے کو کافر نہ کہو ورنہ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگو گے۔ ان تمام اقوال میں سے چوتھا قول زیادہ قرین قیاس ہے۔ (عمدة القاري:66/16)