تشریح:
(1) ان روایات میں زنا کی سنگینی بیان کی گئی ہے کہ حالت زنا میں انسان نور ایمان سے محروم ہو جاتا ہے، اگر اسی حالت میں مر جائے تو ایمان سے محروم ہوک ر فوت ہوگیا، البتہ جس میں ایمان کی رمق ہوگی، اسے توبہ کا موقع ملتا ہے لیکن توبہ کا موقع بھی اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ملتا ہے۔
(2) بہرحال انسان کو چاہیے کہ وہ بدکاری کے راستوں کو اختیار نہ کرے، فحش کلام اور فحش کام کے قریب تک نہ جائے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک مرفوع حدیث نقل کی ہے کہ جب آدمی زنا کرتا ہے تو ایمان نکل کر اس کے اوپر چھتری کی طرح ہو جاتا ہے اور جب وہ اس بےحد گندے اور برے کام سے فارغ ہوتا ہے تو ایمان لوٹ آتا ہے۔ پھر انھوں نے ابو جعفر محمد بن علی کا قول نقل کیا ہے کہ وہ آدمی ایمان سے اسلام کی طرف لوٹ آتا ہے۔ (جامع الترمذي، الإیمان، حدیث:2625)
(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ان کے نزدیک ایمان، اسلام کی ایک خاص حالت ہے جو زنا کے وقت برقرار نہیں رہتی، البتہ اسلام کی حالت باقی رہتی ہے۔ جمہور اہل علم نے اس امر کو ایک دوسرے انداز سے بیان کیا ہے کہ اس سے مراد کامل ایمان ہے، یعنی اس ایمان کامل باقی نہیں رہتا، اصل ایمان سے خروج نہیں ہوتا۔ (فتح الباري:140/12)