قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابٌ: لاَ يُرْجَمُ المَجْنُونُ وَالمَجْنُونَةُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَلِيٌّ، لِعُمَرَ: أَمَا عَلِمْتَ: أَنَّ القَلَمَ رُفِعَ عَنِ المَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ

6816. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فَرَجَمْنَاهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت علیؓ نے حضرت عمر ؓ سے کہا، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ پاگل سے ثواب یا عذاب لکھنے والی قلم اٹھالی گئی ہے یہاں تک کہ اسے ہوش ہوجائے۔ بچہ سے بھی قلم اٹھالی گئی ہے یہاں تک کہ بالغ ہوجائے۔ سونے والا بھی مرفوع القلم ہے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے یعنی دماغ اور ہوش درست کرلے۔ تشریح : مرفوع القلم کا مطلب یہ ہے کہ ان سے معافی ہے۔ ایک زانیہ حاملہ عورت کو حضرت عمرؓ نے رجم کرنا چاہا تھا، اس وقت حضرت علیؓ نے یہ فرمایا۔

6816.

حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اسے رجم کیا تھا ہم نے اسے آبادی سے باہر عیدگاہ کے پاس رجم کیا تھا۔ جب اس کو پتھر پڑے تو بھاگ نکلا لیکن ہم نے حرہ کے پاس اسے پالیا اور وہیں سنگسار کر دیا۔