تشریح:
(1) مدینہ طیبہ کے قرب وجوار میں بقیع الغرقد کے پاس ایک مخصوص میدانی علاقہ تھا جہاں عیدین اور جنازے پڑھے جاتے تھے۔ عیدین کے موقع پر مخصوص ایام والی عورتیں بھی ایک طرف جمع ہوتی تھیں۔ تقدس واحترام میں یہ میدان مسجد کے حکم میں نہ تھا۔ بعض اوقات زنا کاروں کو حد لگانے کے لیے اسی میدانی علاقے کا انتخاب کیا جاتا تھا کیونکہ سنگسار کرنے کی سزا مسجد میں نہیں دی جا سکتی، اس لیے کہ اس سے مسجد خون یا پیشاب کی وجہ سے گندی ہوسکتی ہے۔
(2)امام بخاری رحمہ اللہ کا اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے مقصود یہی ہے کہ عید گاہ اور جنازہ گاہ کا حکم مسجد جیسا نہیں ہے کیونکہ اگر ان کا حکم مسجد جیسا ہوتا تو ان کے متعلق بھی ایسی چیزوں سے اجتناب کیا جاتا جن سے مسجد کو دور رکھا جاتا ہے۔ واللہ أعلم (فتح الباري:158/12)
(3) واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے معمر بن راشد کی روایت یقین ووثوق کے ساتھ بیان کی ہے کیونکہ حضرت معمر بہت بڑے فقیہ، متقی اور قابل اعتماد ہیں۔ ایسے شخص کا اضافہ قابل قبول ہوتا ہے۔ بہرحال جسے رجم کیا جائے اس کا جنازہ پڑھا جا سکتا ہے۔ اس کی تفصیل پہلے کہیں بیان ہو چکی ہے۔