قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابُ مَنْ أَدَّبَ أَهْلَهُ أَوْ غَيْرَهُ دُونَ السُّلْطَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: عَنِ النَّبِيِّﷺ: «إِذَا صَلَّى، فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ» وَفَعَلَهُ أَبُو سَعِيدٍ

6844. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ فَعَاتَبَنِي وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي وَلَا يَمْنَعُنِي مِنْ التَّحَرُّكِ إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ

مترجم:

ترجمۃ الباب: اور ابوسعید خدریؓ نے نبی کریمﷺسے بیان کیا کہ اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور دوسرا اس کے سامنے سے گزرے تو اسے روکنا چاہئے اور اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے وہ شیطان ہے اور ابوسعید خدری ؓایسے ایک شخص سے لڑچکے ہیں۔ جو نماز میں ان کے آگے سے گزررہا تھا۔ ابوسعید نے اس کو ایک مارلگائی پھر مروان کے پاس مقدمہ گیا۔ اس سے امام بخاری نے یہ نکالا کہ جب غیرشخص کو بے امام کی اجازت سے مارنا اور دھکیل دینا درست ہوا تو آدمی اپنے غلام یا لونڈی کو بطریق اولیٰ زنا کی حد لگاسکتا ہے۔

6844.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت ابوبکر صدیق ؓ آئے جبکہ رسول اللہ ﷺ میری ران پر اپنا سر رکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے آتے ہی کہا: تو نے رسول اللہ ﷺ اور دیگر لوگوں کو روک رکھا ہے حالانکہ یہاں پانی وغیرہ کا بندوبست نہیں ہے چنانچہ وہ مجھ پر سخت ناراض ہوئے اور اپنے ترچھے ہاتھ سے میری کوکھ کو مارنے لگے مگر میں نے اپنے جسم میں کسی طرح کی حرکت نہ ہونے دی کیونکہ رسول اللہ ﷺ (میری گود میں سر رکھے) محو استراحت تھے۔ پھر اللہ تعالٰی نے آیت تیمم نازل فرمائی۔