تشریح:
(1) کافر، کلمہ پڑھنے سے پہلے مباح الدم تھا، یعنی اسے قتل کرنا حلال تھا، جب اس نے کلمہ پڑھ تو دوسرے مسلمانوں کی طرح اس کا خون محفوظ ہو گیا، یعنی وہ معصوم الدم ٹھہرا، اس کے بعد اگر کوئی مسلمان اسے قتل کرے گا تو اسے قصاص کے طور پر قتل کر دیا جائے گا۔
(2) حدیث میں تشبیہ اباحت دم میں ہے، کافر ہو جانے میں تشبیہ نہیں۔ مقصد یہ ہے کہ کلمۂ اسلام کہنے والے کو قتل کرنا ممنوع اور حرام ہے۔ ابن بطال رحمہ اللہ نے مہلب سے اس کے معنی اس طرح بیان کیے ہیں کہ تو اس کے قتل کے ارادے سے گناہ گار ہوگا جیسے وہ تیرے قتل کے ارادے سے گناہ گار تھا۔ نافرمانی کرنے میں تم دونوں ایک ہی مقام پر ہوگے۔ (فتح الباري:235/12)