تشریح:
(1) کچھ حضرات کا خیال ہے کہ قصاص ہمیشہ تلوار سے لینا چاہیے، پتھر یا لکڑی سے قاتل کو نہیں مارا جائے گا لیکن جمہور اہل علم کہتے ہیں کہ جس طرح قاتل نے قتل کیا ہے اس طرح بھی قصاص لیا جا سکتا ہے، تلوار سے قصاص لینا ضروری نہیں۔ تلوار سے قصاص لینے کے متعلق ایک روایت حسب ذیل ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قصاص سرف تلوار کے ساتھ ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الدیات،، حدیث:2667) لیکن یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے صراحت سے بیان کیا ہے۔ (تلخیص الحبیر:39/4) اس لیے یہ مسئلہ صحیح نہیں، قصاص کسی بھی چیز کے ذریعے سے لیا جا سکتا ہے۔
(2) دراصل امام بخاری رحمہ اللہ یہ بیان کرنا چاہتے ہیں کہ جب بھی کسی کی دست اندازی سے موت واقع ہو جائے، اس میں قصاص ہے، خواہ پتھر سے ہو یا لکڑی سے۔ کچھ حضرات نے قتل عمد کے لیے ہتھیار سے قتل کرنے کی شرط لگائی ہے، لیکن ان شرائط کی کوئی حقیقت نہیں جیسا کہ حدیث بالا سے ثابت ہے۔ واللہ أعلم