تشریح:
(1) مذکورہ بالا آیت کے متعلق ایک بنیادی بات یاد رکھنی چاہیے کہ کوئی حکم جو تورات میں یہود کو دیا گیا ہو اور قرآن اسے یوں بیان کرے کہ اس میں کسی ترمیم وتنسیخ کا ذکر نہ ہو اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نکیر ہی فرمائی ہو تو وہ حکم بعینہٖ مسلمانوں کے لیے بھی قابل عمل ہوگا اگرچہ قرآن اسے مسلمانوں کے لیے الگ بیان نہ کرے جیسا کہ رجم کا حکم ہے۔
(2) اس آیت میں قصاص کی جو صورت بیان ہوئی ہے، احادیث میں اس کی تائید ہوتی ہے جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں ہے اور یہودی کا سرکچلنے والی حدیث بھی اس موقف کی تائید کرتی ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی استدلال کیا گیا ہے کہ خوارج اور باغیوں کو قتل کرنا جائز ہے کیونکہ وہ جماعت المسلمین سےعلیحدگی اختیار کرنے والےہیں۔ (عمدة القاري:149/16)
(3) واضح رہے کہ مذکورہ حدیث میں قتل کی تین صورتیں بیان ہوئی ہیں، ان کے علاوہ اور بھی صورتیں ہیں جن میں قتل کرنا جائز ہے اگرچہ تکلف کے ساتھ باقی صورتوں کو ان تین صورتوں میں داخل کیا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم