تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کے کہنے سے ہی یہودی کو قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحقیق وتفتیش کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے یہودی سے پوچھا۔ جب اس نے اعتراف کیا تو پھر اس کو قتل کرنے کا حکم دے دیا۔
(2) قصاص کے لیے ضروری نہیں کہ تلوار یا تیز دھار ہتھیار ہی سے قتل کیا جائے، بلکہ کوئی بھی چیز قصاص کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔ اگرچہ تلوار سے قصاص لینے کے متعلق ایک حدیث بیان کی جاتی ہے لیکن وہ قانل حجت نہیں ہے کیونکہ وہ ضعیف ہے۔ (فتح الباري:249/12)