قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابٌ: لِلْعَاهِرِ الحَجَرُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6879 .   حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اخْتَصَمَ سَعْدٌ وَابْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ زَادَ لَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ اللَّيْثِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ

صحیح بخاری:

کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں 

  (

باب : زنا کرنے والے کے لیے پتھروں کی سزا ہے

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6879.   سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ ؓ نے (ایک بچے کے متعلق) جھگڑا کیا تو نبی ﷺ نے فیصلہ فرمایا: ”اے عبد بن زمعہ! بچہ تم لے لو کیونکہ صاحب فراش کا ہوتا ہے۔ اے سودہ! تم اس سے پردہ کیا کرو۔“ قتیبہ سے لیث نے یہ اضافہ بیان کیا ہے: زانی کے حصے میں پتھروں کی سزا ہے۔