قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6880. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا حَرْبٌ عَنْ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ قَتَلَتْ خُزَاعَةُ رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ بِقَتِيلٍ لَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلَا وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لَا يُخْتَلَى شَوْكُهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يَلْتَقِطُ سَاقِطَتَهَا إِلَّا مُنْشِدٌ وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا يُودَى وَإِمَّا يُقَادُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاهٍ فَقَالَ اكْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّمَا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ وَتَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ شَيْبَانَ فِي الْفِيلِ قَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ الْقَتْلَ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ إِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ

مترجم:

6880.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر قبیلہ خزاعہ نے بنو لیث کا ایک شخص اپنے جاہلیت کے مقتول کے بدلے میں قتل کر دیا تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ سے ہاتھیوں کے لشکر کو روک دیا تھا اور وقتی طور پر اپنے رسول اور اہل ایمان کو اس پر مسلط کیا۔ آگاہ ہو! مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے حلال نہیں کیا گیا اور نہ میرے بعد ہی کسی کے لیے حلال ہوگا اور میرے لیے بھی صرف اس دن ایک حصے کے لیے حلال ہوا، اب اس وقت اس کی حرمت پھر قائم ہو گئی ہے۔ اس کا کانٹا نہ توڑا جائے اور نہ اس کا کوئی درخت ہی کاٹا جائے، اعلان کرنے والے علاوہ کوئی دوسرا اس کی گری پڑی چیز نہ اٹھائے۔ جس کا کوئی عزیز قتل کر دیا جائے تو اسے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے: چاہے تو قصاص لے لے یا دیت قبول کر لے۔ اس دوران میں ابو شاہ نامی ایک یمنی کھڑا ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے یہ خطبہ لکھ  دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابو شاہ کو یہ لکھ دو۔“ اس کے بعد ایک قریشی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! اذخر گھاس کاٹنے کی اجازت دیں۔ اسے ہم اپنے گھروں اور قبروں میں بچھاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اذخر کاٹ سکتے ہیں۔“ عبیداللہ نے شیبان سے ہاتھی کا واقعہ بیان کرنے میں ابو نعیم کی متابعت کی ہے۔ بعض نے ابو نعیم سے الفیتل کے بجائے القتيل کا لفظ بیان کیا ہے۔ عبیداللہ نے بیان کیا: ”یا مقتول کے ورثاء کو قصاص دیا جائے۔