تشریح:
(1) مسلمانوں نے غلطی سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے والد گرامی حضرت یمان رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا۔ چونکہ یہ قتل غلطی سے ہوا تھا، اس لیے ان کی شہادت کے بعد حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے باپ کا خون معاف کر دیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو دیت ادا کر دی۔
(2) موت سے پہلے معافی کا حق مقتول کو ہے کہ وہ اپنے قاتل کو معاف کر دے جیسا کہ حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جب اپنی قوم کو اسلام کی دعوت دی تو کسی نے انھیں تیر مارا، آپ مرنے کے قریب ہوئے تو اپنے قاتل کو معاف کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی معافی کو برقرار رکھا۔
(3) اہل ظاہر کا موقف ہے کہ مقتول کو معافی دینے کا کوئی حق نہیں بلکہ یہ حق اس کے وارثوں کے لیے ہے لیکن یہ موقف محل نظر ہے جیسا کہ حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے واقعے سے معلوم ہوتا ہے۔ بہرحال موت کے بعد قاتل کو خون معاف کیا جا سکتا ہے اور معافی کا حق مقتول کے ورثاء کو ہے۔ (فتح الباري: 263/12)