موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابٌ: مَنْ أَصَابَ ذَنْبًا دُونَ الحَدِّ، فَأَخْبَرَ الإِمَامَ، فَلاَ عُقُوبَةَ عَلَيْهِ بَعْدَ التَّوْبَةِ، إِذَا جَاءَ مُسْتَفْتِيًا)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: قَالَ عَطَاءٌ: «لَمْ يُعَاقِبْهُ النَّبِيُّ ﷺ» وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: «وَلَمْ يُعَاقِبِ الَّذِي جَامَعَ فِي رَمَضَانَ» وَلَمْ يُعَاقِبْ عُمَرُ، صَاحِبَ الظَّبْيِ وَفِيهِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ
6884 . وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ احْتَرَقْتُ قَالَ مِمَّ ذَاكَ قَالَ وَقَعْتُ بِامْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ لَهُ تَصَدَّقْ قَالَ مَا عِنْدِي شَيْءٌ فَجَلَسَ وَأَتَاهُ إِنْسَانٌ يَسُوقُ حِمَارًا وَمَعَهُ طَعَامٌ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَا أَدْرِي مَا هُوَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ فَقَالَ هَا أَنَا ذَا قَالَ خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنِّي مَا لِأَهْلِي طَعَامٌ قَالَ فَكُلُوهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ الْحَدِيثُ الْأَوَّلُ أَبْيَنُ قَوْلُهُ أَطْعِمْ أَهْلَكَ
صحیح بخاری:
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(باب : جس نے کوئی ایسا گناہ کیا جس پر حد نہیں( مثلاً اجنبی عورت کو بوسہ دیا یا اس سے مساس کیا)اور پھراس کی خبر امام کو دی تو اگر اس نے توبہ کرلی اور فتویٰ پوچھنے آیا تو اسے اب توبہ کے بعد کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
عطاء نے کہا کہ ایسی صورت میں نبی کریم ﷺنے اسے کوئی سزا نہیں دی تھی۔ ابن جریج نے کہا کہ آنحضرت ﷺنے اس شخص کو کوئی سزا نہیں دی تھی جنہوں نے رمضان میں بیوی سے صحبت کرلی تھی۔ اسی طرح حضرت عمر ؓنے( حالت احرام میں) ہرن کا شکار کرنے والے کو سزا نہیں دی اور اس باب میں ابوعثمان کی روایت حضرت ابن مسعود ؓسے بحوالہ نبی کریم ﷺ مروی ہے۔یہ احکام امام وقت کی رائے اور جرائم کی نوعیتوں پر موقوف ہیں جو حدی جرائم ہیں۔ وہ اپنے قانون کے اندر ہی فیصل ہوں گے۔
6884. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد نبوی میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا: میں تو جل بھن گیا ہوں۔ ”آپ نے فرمایا: کیا بات ہے؟“ اس نے کہا میں نے رمضان میں جماع کر لیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”(اس کو تلافی کے لیے) صدقہ کر۔“ اس نے کہا میرے پاس تو کچھ نہیں ہے۔ وہ بیٹھ گیا۔ اس دوران میں ایک آدمی اپنا گدھا ہانکتا ہوا آیا اس کے پاس غلہ تھا۔ راوی حدیث عبدالرحمن نے کہا: مجھے معلوم نہیں اس پر کون سا غلہ تھا۔ ۔ وہ شخص نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ”جلنے والا کہاں ہے؟“ اس نے کہا: میں ادھر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ اور صدقہ کر دو۔“ اس نے کہا: اپنے سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں؟ میرے اہل وعیال کے پاس کھانا نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”چلو تم ہی کھا لو۔“ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا: پہلی حدیث (حدیث ابو ہریرہ) زیادہ واضح ہے اس میں ہے: ”اپنے اہل و عیال کو کھلا دو۔“