تشریح:
بعض اہل علم کا موقف ہے کہ اگر عورت، کسی آدمی کو قتل کر دے تو مقتول کے ورثاء عورت کے خاندان سے نصف دیت لینے کے حق دار ہوں گے اور اسی طرح اگر کوئی آدمی کسی عورت کو مار دے تو عورت کے ورثاء صرف نصف دیت لینے کے مجاز ہوں گے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان کی تردید کی ہے کہ جان ایک جیسی ہے، اس میں فرق نہیں کیا جائے گا، اس بنا پر اگر کوئی مرد کسی عورت کو قتل کر دے تو اس کے بدلے میں مرد کو قتل کیا جائے گا جیسا کہ مذکورہ حدیث میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کو قتل کیا کیونکہ اس نے ایک لڑکی کو قتل کیا تھا۔ اس موقف پر اکثر اہل علم کا اتفاق ہے۔ چند ایک فقہاء نے اس سے اختلاف کیا ہے لیکن نص کی مقابلے میں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے جمہور اہل علم کی تائید کی ہے۔ واللہ أعلم