تشریح:
قتل کرنے والے کے عصبہ رشتے داروں پر دیت کی ادائیگی واجب ہوتی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’دیت، قاتل کے عصبہ رشتے داروں پر لازم ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الدیات، حدیث6910) حدیث میں ہے کہ قبیلۂ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو قتل کر دیا۔ ان میں سے ہر ایک کا خاوند اور بچے بھی تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتل عورت کے ورثاء پر ڈال دی اور اس کے خاوند اور اولاد کو بری قرار دیا۔ (سنن أبي داود، الدیات، حدیث:4575) عصبہ رشتے داروں سے مراد اصحاب الفروض اور اولو الارحام کے علاوہ ہیں۔ واللہ أعلم