موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابُ مَنْ أَدَّبَ أَهْلَهُ أَوْ غَيْرَهُ دُونَ السُّلْطَانِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: عَنِ النَّبِيِّﷺ: «إِذَا صَلَّى، فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ» وَفَعَلَهُ أَبُو سَعِيدٍ
6907 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَكَزَنِي لَكْزَةً شَدِيدَةً وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ فِي قِلَادَةٍ فَبِي الْمَوْتُ لِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَوْجَعَنِي نَحْوَهُ لَكَزَ وَوَكَزَ وَاحِدٌ
صحیح بخاری:
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(باب : حاکم کی اجازت کے بغیر اگر کوئی شخص اپنے گھروالوں یا کسی اور کو تنبیہ کرے
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور ابوسعید خدریؓ نے نبی کریمﷺسے بیان کیا کہ اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور دوسرا اس کے سامنے سے گزرے تو اسے روکنا چاہئے اور اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے وہ شیطان ہے اور ابوسعید خدری ؓایسے ایک شخص سے لڑچکے ہیں۔ جو نماز میں ان کے آگے سے گزررہا تھا۔ ابوسعید نے اس کو ایک مارلگائی پھر مروان کے پاس مقدمہ گیا۔ اس سے امام بخاری نے یہ نکالا کہ جب غیرشخص کو بے امام کی اجازت سے مارنا اور دھکیل دینا درست ہوا تو آدمی اپنے غلام یا لونڈی کو بطریق اولیٰ زنا کی حد لگاسکتا ہے۔
6907. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: حضرت ابوبکر صدیق ؓ تشریف لائے اور انہوں نے آتے ہی مجھے گھونسا رسید کیا اور کہا کہ تو نے ایک ہار کی وجہ سے تمام لوگوں کو روک رکھا ہے مجھے اس قدر درد ہوا: کہ مرنے کے قریب ہوگئی لیکن کیا کر سکتی تھی کیوںکہ رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ (امام بخاری ؓ نے کہا:) لکز اور وکز دونوں الفاظ ہم معنیٰ ہیں۔