قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابٌ: العَجْمَاءُ جُبَارٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: «كَانُوا لاَ يُضَمِّنُونَ مِنَ النَّفْحَةِ، وَيُضَمِّنُونَ مِنْ رَدِّ العِنَانِ» وَقَالَ حَمَّادٌ: «لاَ تُضْمَنُ النَّفْحَةُ إِلَّا أَنْ يَنْخُسَ إِنْسَانٌ الدَّابَّةَ» وَقَالَ شُرَيْحٌ: «لاَ تُضْمَنُ مَا عَاقَبَتْ، أَنْ يَضْرِبَهَا فَتَضْرِبَ بِرِجْلِهَا» وَقَالَ الحَكَمُ، وَحَمَّادٌ: «إِذَا سَاقَ المُكَارِي حِمَارًا عَلَيْهِ امْرَأَةٌ فَتَخِرُّ، لاَ شَيْءَ عَلَيْهِ» وَقَالَ الشَّعْبِيُّ: «إِذَا سَاقَ دَابَّةً فَأَتْعَبَهَا، فَهُوَ ضَامِنٌ لِمَا أَصَابَتْ، وَإِنْ كَانَ خَلْفَهَا مُتَرَسِّلًا لَمْ يَضْمَنْ»

6913. حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَجْمَاءُ عَقْلُهَا جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابن سیرین نے بیان کیا کہ علماءجانور اور لات ماردینے پر تاوان نہیں دلاتے تھے لیکن اگر کوئی لگام موڑتے وقت جانور کسی کو زخمی کردیتا تو سوار سے تاوان دلاتے تھے اور حماد نے کہا کہ لات مارنے پر تاوان نہیں ہوتا لیکن اگر کوئی شخص کسی جانور کو اکسائے( اور اس کی وجہ سے جانور کسی دوسرے کو لات مارے) تو اکسانے اولے پر تاوان ہوگا۔ شریح نے کہا کہ اس صورت میں تاوان نہیں ہوگا جبکہ بدلہ لیا ہو کہ پہلے اس نے جانور کو مارا اور پھر جانور نے اسے لات مارا۔ حکم نے کہا اگر کوئی مزدور کسی گدھے کو ہانک رہا ہو جس پر عورت سوار ہو پھر وہ عورت گرجائے تو مزدور پر کوئی تاوان نہیں اور شعبی نے کہا کہ جب کوئی جانور ہانک رہا ہو اور پھر اسے تھکادے تو اس کی وجہ سے اگر جانور کو کوئی نقصان پہنچا تو ہانکنے والا ضامن ہوگا اور اگر جانور کے پیچھے رہ کر اس کو ( معمولی طور سے) آہستگی سے ہانک رہا ہو تو ہانکنے والا ضامن نہ ہوگا۔تشریح : کیوں کہ اس کا کوئی قصور نہیں یہ اتفاقی واردات ہے جس کا کوئی تدارک نہیں ہوسکتا۔ معلوم ہوا اگر کوئی بے تحاشا جانور یا گاڑی کو سخت بھگائے اور شارع عام میں اور اس سے کسی کو نقصان پہنچے تو تاوان دینا ہوگا قانون میں بھی یہ فعل داخل جرم ہے۔

6913.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”جانور کسی کو زخمی کرے تو اس کی کچھ دیت نہیں۔ اسی طرح کان میں کام کرنے سے کوئی نقصان پہینچے یا کنویں میں گرنے سے کوئی نقصان آئے تو اس میں بھی کوئی تاوان نہیں۔ اگر کہیں سے مدفون خزانہ آئے تو اس میں پانچواں حصہ بحق سرکار لیا جائے گا۔“