تشریح:
(1) پہلی حدیث مختصر ہے کیونکہ اس میں طمانچہ رسید کرنے کا ذکر نہیں، البتہ دوسری حدیث میں تفصیل سے یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء علیہ السلام کے درمیان ایک کو دوسرے پر اس طرح فضیلت دینے سے منع فرمایا ہے۔ جس سے کسی پیغمبر کی توہین یا حقارت کا پہلو نمایاں ہوتا ہو۔ ویسے برتری کا انداز تو قرآن کریم سے ثابت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’یہ رسول، ہم نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔‘‘ (البقرة: 2: 253) اللہ تعالیٰ نے از خود بعض رسولوں کو بعض پر فضیلت عطا فرمائی ہے، تاہم ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے درجات متعین کرنا تمھارا کام نہیں، ان کے باہمی تقابل سے کسی نبی کی تحقیر کا امکان ہے۔
(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اگر آدمی کوئی ایسی بات کہے جس کا اسے علم نہیں تو اہل علم مسلمان کے لیے جائز ہے کہ اس اقدام پر اس کی گوشمالی کریں۔ واللہ أعلم. (فتح الباري:329/12) بہرحال ایک مسلمان کو کسی کافر یا ذمی کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا۔