تشریح:
(1)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو مسلمان اپنا دین بدل لے اسے قتل کر دیا جائے، خواہ وہ مرد ہویا عورت۔
(2) اس حدیث میں زندیق سے مراد وہ شخص ہے جو کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت شدہ حقائق کی فاسد تاویل کرے، مثلاً: شفاعت، یوم آخرت، رؤیت باری تعالیٰ (دیدار الہٰی)، عذاب قبر، پل صراط اور حساب کتاب کا انکار کرتے ہوئے ایسی فاسد تاویل کرے جو پہلے کبھی نہ سنی گئی ہو۔ ایسے شخص کو زندیق کہا جاتا ہے۔ ایسے شخص کی سزا قتل ہے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایسے لوگوں کو ہی کیفر کردار تک پہنچایا تھا۔ واللہ أعلم.
(3) واضح رہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جن آدمیوں کو آگ میں جلایا تھا وہ ان کے متعلق الوہیت کا عقیدہ رکھتے لیکن دور حاضر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق حاجت روا اور مشکل کشا ہونے کا عقیدہ رکھنے والوں کو کون اس قسم کی سزا دے گا۔ واللہ المستعان