موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابٌ: هَلْ يَأْمُرُ الإِمَامُ رَجُلًا فَيَضْرِبُ الحَدَّ غَائِبًا عَنْهُ )
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَقَدْ فَعَلَهُ عُمَرُ
6922 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَا جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ فَقَالَ صَدَقَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ الْمِائَةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَيَا أُنَيْسُ اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
صحیح بخاری:
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(باب : اگر امام کسی شخص کو حکم کرے کہ جا فلاں شخص کو حد لگا جو غائب ہو( یعنی امام کے پاس موجود نہ ہو)
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرت عمر ؓ نے ایسا کیا ہے۔
6922. حضرت ابو ہریرہ ؓ اور حضرت زید بن خالد جہینی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک شخص نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں اس کا مد مقابل کھڑا ہوا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا۔ اس نے کہا: ہاں یہ سچ کہتا ہے بلاشبہ آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق ہی فیصلہ کریں، تاہم اللہ کے رسول! مجھے بات کرنے کی اجازت دیں۔ آپ نے فرمایا: ”کہو“ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے گھر خدمت گار تھا۔ اس نے اس کی بیوی سے زنا کرلیا۔ میں نے اس کے عوض ایک سو بکریاں اورخادم بطور فدیہ ادا کیا۔ میں نے اہل علم سے رابطہ کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی واجب ہے اور اس شخص کی بیوی پر حد رجم ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے موافق ہی فیصلہ کرتا ہوں: سو بکریاں اور خادم تجھے واپس کر دیا جائے واپس کر دیا جائے اور تیرے بیٹے پر کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے۔ اے انیس! صبح تم اس شخص کی بیوی کے پاس جاؤ اور اس سے باز پرس کرو، اگر وہ اقبال جرم کرے تو اسے سنگسار کر دو“ چنانچہ اس عورت نے اعتراف کرلیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا۔