قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ (بَابُ حُكْمِ المُرْتَدِّ وَالمُرْتَدَّةِ وَاسْتِتَابَتِهِمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَالزُّهْرِيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ: «تُقْتَلُ المُرْتَدَّةُ» وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ البَيِّنَاتُ وَاللَّهُ لاَ يَهْدِي القَوْمَ الظَّالِمِينَ أُولَئِكَ جَزَاؤُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِمْ لَعْنَةَ اللَّهِ وَالمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ خَالِدِينَ فِيهَا لاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمُ العَذَابُ وَلاَ هُمْ يُنْظَرُونَ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ} [آل عمران: 87] وَقَالَ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا فَرِيقًا مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الكِتَابَ يَرُدُّوكُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ كَافِرِينَ} [آل عمران: 100] وَقَالَ: {إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلاَ لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلًا} [النساء: 137] وَقَالَ: {مَنْ يَرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى المُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الكَافِرِينَ} [المائدة: 54] وَقَالَ: {وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي القَوْمَ الكَافِرِينَ أُولَئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الغَافِلُونَ لاَ جَرَمَ} [النحل: 106]- يَقُولُ: حَقًّا - {أَنَّهُمْ فِي الآخِرَةِ هُمُ الخَاسِرُونَ} [النحل: 109]- إِلَى - {لَغَفُورٌ رَحِيمٌ} [الأنعام: 165] {وَلاَ يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّى يَرُدُّوكُمْ عَنْ دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا [ص:15] خَالِدُونَ} [البقرة: 217]

6923. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَكِلَاهُمَا سَأَلَ فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ فَقَالَ لَنْ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ إِلَى الْيَمَنِ ثُمَّ اتَّبَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ أَلْقَى لَهُ وِسَادَةً قَالَ انْزِلْ وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ مَا هَذَا قَالَ كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ تَهَوَّدَ قَالَ اجْلِسْ قَالَ لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَمَّا أَنَا فَأَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبداللہ بن عمر اور زہری اور ابراہیم نخعی نے کہا` مرتد عورت قتل کی جائے۔اس باب میں یہ بھی بیان ہے کہ مرتدوں سے توبہ لی جائے اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران) میں فرمایا ”اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو کیسے ہدایت دے لگا جو ایمان لا کر پھر کافر بن گئے۔ حالانکہ (پہلے) یہ گواہی دے چکے تھے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سچے پیغمبر ہیں اور ان کی پیغمبری کی کھلی کھلی دلیلیں ان کے پاس آ چکیں اور اللہ تعالیٰ ایسے ہٹ دھرم لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا۔ ان لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اللہ اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی پھٹکار پڑے گی۔ اسی پھٹکار کی وجہ سے عذاب میں ہمیشہ پڑے رہیں گے کبھی ان کا عذاب ہلکا نہ ہو گا نہ ان کو مہلت ملے گی البتہ جن لوگوں نے ایسا کرنے کے بعد توبہ کی اپنی حالت درست کر لی تو اللہ ان کا قصور بخشنے والا مہربان ہے۔ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور پھر کافر ہو گئے پھر ان کا کفر بڑھتا گیا ان کی تو توبہ بھی قبول نہ ہو گی اور یہی لوگ تو (پرے سرے کے) گمراہ ہیں“ اور فرمایا ”مسلمانو! اگر تم اہل کتاب کے کسی گروہ کا کہا مانو گے تو وہ ایمان لانے کے بعد تم کو کافر بنا کر چھوڑیں گے“ اور سورۃ نساء کے بیسویں رکوع میں فرمایا ”جو لوگ اسلام لائے پھر کافر بن بیٹھے پھر اسلام لائے پھر کافر بن بیٹھے پھر کفر بڑھاتے چلے گئے ان کو تو اللہ تعالیٰ نہ بخشے گا نہ کبھی ان کو راہ راست پر لائے گا“ اور سورۃ المائدہ کے آٹھویں رکوع میں فرمایا ”جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالیٰ کو کچھ پرواہ نہیں وہ ایسے لوگوں کو حاضر کر دے گا جن کو وہ چاہتا ہے اور وہ اس کو چاہتے ہیں۔ مسلمانوں پر نرم دل کافروں پر کڑے“ اخیر آیت تک اور سورۃ النحل چودہویں رکوع میں فرمایا ”لیکن جو لوگ ایمان لائے اور دل کھول کر یعنی خوشی اور رغبت سے کفر اختیار کریں ان پر تو اللہ کا غضب اترے گا اور ان کو بڑا عذاب ہو گا اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے لوگوں نے دنیا کی زندگی کے مزوں کو آخرت سے زیادہ پسند کیا اور یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا۔ یہی لوگ تو وہ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے وہ اللہ سے بالکل غافل ہو گئے ہیں تو آخرت میں چار و ناچار یہ لوگ خسارہ اٹھائیں گے۔“ اخیر آیت «إن ربك من بعدها لغفور رحيم» تک۔ اور سورۃ البقرہ ستائیسویں رکوع میں فرمایا ”یہ کافر تو سدا تم سے لڑتے رہیں گے جب تک ان کا بس چلے تو وہ اپنے دین سے تم کو پھیر دیں (مرتد بنا دیں) اور تم میں جو لوگ اپنے دین (اسلام) سے پھر جائیں اور مرتے وقت کافر مریں ان کے سارے نیک اعمال دنیا اور آخرت میں گئے گزرے۔ وہ دوزخی ہیں ہمیشہ دوزخ میں ہی رہیں گے۔“ (امام بخاری نے یہاں ان سب آیات کو جمع کر دیا جو مرتدوں کے بارے میں قرآن مجید میں آئی تھیں)۔ابن نے کہا جہور علماء کا یہ قول ہے کہ مرتد مرد ہو یا عورت قتل کیا جائے یعنی جب اس شبہے کا جواب دیا جائے اس پر بھی وہ مسلما ن نہ ہو کفر پر قائم رہے حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ عورت کو لونڈی بنا لیں حضرت عمر بن عبد العزیز نے کہا کہ جلا وطن کی جائے ثوری نے کہا قید کی جائے امام ابوحنیفہ نے کہا اگر وہ آزاد ہو تو قید کی جائے اگر لونڈی ہو تو اس کے مالک کو حکم دیا جائے وہ اس کو جبراً مسلمان کرے ابن عمر ؓ کے اثر کو ابن ابی شیبہ نے اور زہری اور ابراہیم کے اثروں کو عبدالررزاق نے وصل کیا اور امام ابوحنیفہ نے عاصم سے ‘ انہوں نے ابو رزین سے ‘ انہوں نے ابن عباس ؓ سے یوں روایت کی کہ عورتیں اگر مرتد ہو جائیں تو ان کو قتل نہیں کریں گے۔اس کو ابن ابی شیبہ نے اور دارقطنی نے نکالا اور دار قطنی نے جابر سے نکالا کہ ایک عورت مرتد ہوگئی تھی تو آنحضرت ﷺ نے اس کے قتل کا حکم دیا حافظ نے کہا امام حنیفہ نے جو روایت کی (اول تو وہ موقوف ہے دوسرے) ایک جماعت حفاظ حدیث نے ان کے الفاظ سے اختلاف کیا میں کہتا ہوں جب مرفوع حدیث وارد ہے تو اس کے خلاف ایسی موقوف روایتیں وہ بھی ضعیف حجت نہیں ہو سکتیں اور صحیح حدیث من بلبل دینہ فاقتلوہ عام ہے مرد اور عورت کو شامل ہے اور اب ابن شیبہ اور سعید بن منصور نے ابراہیم نخعی سے جو ابوحنیفہ کے استاذ الاستاذ ہیں یوں روایت کی ہے کہ مرتد مرد اور مرتد عورت سے توبہ کرائی جائے اگر توبہ کریں تو فبہا ورنہ قتل کئے جائیں۔

6923.

حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو آدمی تھے۔ ان میں سے ایک میری دائیں جانب اور دوسرا بائیں طرف تھا۔ رسول اللہ ﷺ اس وقت مسواک کر رہے تھے۔ انہوں نے آپ ﷺ سے عہدے کی درخواست کی تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے ابو موسیٰ یا اے عبداللہ بن قیس! میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے، انہوں نے اپنے دل کی بات سے مجھے مطلع نہیں کیا تھا اور نہ مجھے ہی معلوم  ہو سکا کہ یہ دونوں عہدہ طلبی کے لیے آئے ہیں، گویا میں اب بھی رسول اللہ ﷺ کی مسواک آپ کے ہونٹوں تلے دیکھ رہا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو کوئی ہم سے عہدہ طلب کرتا ہے ہم اسے وہ عہدہ نہیں دیتے لیکن اے ابو موسیٰ یا اے عبداللہ بن قیس! تم (خدمت کی بجا آوری کے لیے) یمن جاؤ“ اس کے بعد آپ نے حضرت معاذ بن جبل ؓ کو ان کے پیچھے روانہ کیا۔ جب حضرت معاذ بن جبل ؓ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کے پاس آئے تو انہوں نے ان کے لیے گدا بچھا دیا اور کہا: سواری سے اترو اور گدے پر تشریف رکھو۔ اس وقت ان کے پاس ایک آدمی تھا جس کی مشکیں بندھی ہوئی تھیں۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے پوچھا: یہ کون ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ یہودی تھا، پھر مسلمان ہوا، اب پھر یہودی ہو گیا ہے انہوں نے حضرت معاذ بن جبل ؓ کو دوبارہ بیٹھنے کے لیے کہا۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق اسے قتل نہ کر دیا جائے۔ یہ بات انہوں نے تین مرتبہ دہرائی، چنانچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کے حکم پر اسے قتل کر دیا گیا۔ پھر دونوں نے آپس میں رات کے قیام کا تذکرہ کیا۔ ان میں سے ایک نے کہا: میں تو رات کو عبادت بھی کرتا ہواور سوتا بھی ہوں اور مجھے امید ہے کہ سونے میں بھی مجھے وہی اجر ملے گا، جو رات کے وقت عبادت کرنے میں ملتا ہے۔