قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ (بَابُ قَتْلِ مَنْ أَبَى قَبُولَ الفَرَائِضِ، وَمَا نُسِبُوا إِلَى الرِّدَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6925. قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ

مترجم:

6925.

حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تو اس شخص سے ضرور بالضرور جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا کیونکہ زکاۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ مجھس سے بکری کا بچہ لیں جو رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اسکے نہ دینے پھر بھی ان سے جنگ کروں گا، حضرت عمر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! اس بات کے بعد میں سمجھ گیا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے دل میں جو لڑائی کا ارادہ پیدا ہوا ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور میں نے پہچان لیا کہ ابو بکر ؓ کی رائے برحق ہے۔