تشریح:
1۔ایک روایت میں الرؤیا کے بجائے الرؤیا الصالحہ کے الفاظ ہیں۔ (صحیح البخاري، بدء الوحي، حدیث 3) صالحہ سے مراد وہ خواب ہے جس کی صورت یا تعبیر اچھی ہو اور صادقہ وہ ہے جو خارج میں واقعے کے مطابق ہو۔ حضرات انبیاء علیہ السلام کے لیے امور آخرت کے اعتبار سے ہر قسم کے خواب صادقہ اور صالحہ ہوتے ہیں، لیکن امور دنیا کے لحاظ سے تمام خواب صادقہ ہوتے ہیں لیکن ان کا صالحہ ہونا ضروری نہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام خواب صادقہ ہوتے لیکن دنیوی اعتبار سے کبھی صالحہ ہوتے اور کبھی غیر صالحہ جیسا کہ غزوہ احد کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گائے ذبح ہوتے دیکھی تھی۔ یہ خواب دنیا کے اعتبار سے غیر صالحہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب سچے ہونے کے اعتبار سے روشن صبح کی طرح ہوتے۔ رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو خواب دیکھتے، دن کے وقت فوراً اس کی تعبیر سامنے آ جاتی۔
2۔دراصل امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ خواب کے متعلق ان لوگوں کی تردید کرنا چاہتے ہیں جن کے نزدیک خواب محض نفسانی خواہشات، قلبی رجحانات یا دماغی توہمات کا نتیجہ ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک خواب کا دائرہ ان سے وسیع تر ہے۔ ان میں سے حضرات انبیاء علیہم السلام کے خواب تو وحی الٰہی ہوتے ہیں جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کے خواب وحی الٰہی پر مبنی ہوتے ہیں۔ (السنة لابن أبي عاصم، حدیث: 463) یہی وجہ ہے کہ سچے اور بہترین خواب کو اللہ تعالیٰ نےاپنی طرف منسوب کیا ہے۔ (صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5897(2261) اور اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی طرف سے بشارت قرار دیا ہے۔ (صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 6995) بلکہ نیک آدمی کے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ کہا گیا ہے۔ (صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 6989) چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے خواب کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے اعتبار سے لوگوں کو مختلف درجات میں تقسیم کیا ہے: ©۔حضرات انبیاء علیہم السلام ان کے تمام خواب سچے اور حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں اگرچہ ان کے کچھ خواب تعبیر کے محتاج ہوتے ہیں۔ ©۔نیک لوگ:۔ان کے خوابوں میں حقیقت اور سچائی کا پہلو غالب ہوتا ہے اگرچہ ان کے ایسے خواب بھی ہوتے ہیں جن کی تعبیر کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ ©۔عام لوگ:۔ ان کے خواب سچے اور جھوٹے دونوں قسم کے ہوتے ہیں، پھر ان کی مزید تین قسمیں ہیں: ©۔جن میں نیکی اور بدی کے دونوں پہلو برابر ہوتے ہیں ان کے اکثر خواب غیر واضح ہوتے ہیں۔ ©۔ جوکھلے بندوں چھوٹے بڑے گناہوں کے مرتکب ہوتے ہیں ان کے خواب پریشان کن اور پراگندہ ہوتے ہیں۔ ©۔کفار اور بے دین لوگوں کے خواب اکثر غلط اور جھوٹے ہوتے ہیں اور ان میں سچائی کا پہلو انتہائی کم ہوتا ہے۔ (فتح الباري: 254/12)
3۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ تمام خواب بے بنیاد من گھڑت اور توہمات وخیالات کا پلندہ نہیں ہوتے بلکہ بہت سے خواب حقیقت پر مبنی اور سچے ہوتے ہیں جن کی حقانیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ واللہ أعلم۔