قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ (بَابُ قالَ اللہُ تَعَالٰی{إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ} [لقمان: 13])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: {لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الخَاسِرِينَ} [الزمر: 65]

6984 .   حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْكَبَائِرُ قَالَ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ الْيَمِينُ الْغَمُوسُ قُلْتُ وَمَا الْيَمِينُ الْغَمُوسُ قَالَ الَّذِي يَقْتَطِعُ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ فِيهَا كَاذِبٌ

صحیح بخاری:

کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: اللہ تعالیٰ نے سورۃ لقمان میں فرمایا’’شرک بڑا گناہ ہے‘‘

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور سورۂ زمر میں فرمایا’’اے پغمبر! اگر تو بھی شرک کرے تو تیرے سارے نیک اعمال اکارت ہو جائیں گے اور ٹوٹا پانے والوں(یعنی کافروں اور مشرکوں)میں شریک ہو جائے گا۔‘‘تشریح :حالانکہ پیغمبروں سے شرک نہیں ہوسکتا مگر یہ برسبیل فرض اور تقدیر فرمایا اور اس سے امت کو ڈرانا منظور ہے کہ شرک ایسا سخت گناہ ہے کہ اگر آنحضرت ﷺ سے بھی سرزد ہوجائے جو سارے جہاں سے زیادہ اللہ کے مقرب اور محبوب بندے ہیں تو ساری عزت چھن جائے اور راندہ درگاہ ہوجائیں معاذ اللہ پھر دوسرے لوگوں کا کیا ٹھکانا ہے۔ مومن کو چاہئے کہ جو بات بالاتفاق شرک ہے اس سے اور جس بات کے شرک ہونے میں اختلاف ہے اس سے بھی بچارہے ایسا نہ ہو کہ وہ شرک ہو اور اس کے ارتکاب سے تباہ ہوجائے تمام اعمال خیرباد ہوجائیں۔

6984.   حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کا شریک بنانا“ اس نے پوچھا: اس کے بعد کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”والدین کی نافرمانی کرنا۔“ اس نے دریافت کیا، پھر کون سے ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جھوٹی قسم اٹھانا“ میں نے پوچھا: یمین غموس کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جان بوجھ کر اس کے ذریعے سے کسی کا مال ہتھیا لے، حالانکہ وہ اس (قسم) میں جھوٹا ہے۔“