تشریح:
1۔انسانی خواب، خواہ وحی الٰہی کا نتیجہ ہوں یا اچھے سیرت وکردار کی وجہ سے ہوں یا ان کے پس منظر میں ذاتی رجحانات اور کاروباری مصروفیات ہوں یا انسانی مزاج کا اتار چڑھاؤ اور اخلاط کی کمی بیشی ان کی وجہ ہو یا توہمات اور لاشعوری احساسات کا نتیجہ ہوں بہرحال اس کی حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سونے والا کچھ دیکھتا ضرورہے، خواہ وہ خواب سچا ہو یا چھوٹا اچھا ہو یا براء سے پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے۔
2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے قائم کردہ عنوان میں اسی حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے، البتہ خوابوں کی تکریم اوراحترام کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے خصوصی طور پر انھیں اپنی طرف منسوب کیا ہے۔ چونکہ بُرے خواب شیطان کی دخل اندازی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ وہ ان کے ذریعے سے خوفزدہ اور پریشان کرتا ہے، اس لیے ایسے خوابوں کو حدیث میں شیطان کی طرف منسوب کیا گیا ہے لیکن خلقت کے اعتبار سے تمام خواب اللہ تعالیٰ ہی پیدا کرتا ہے اس میں کسی دوسرے کا کوئی عمل دخل نہیں ہے تاہم اچھے خواب انسان کی راست بازی اور سچائی کی دلیل ہوتے ہیں اور بُرے خواب دیکھنے والا عام طور پر جھوٹا اورمکار انسان ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔