تشریح:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے دن اور رات کے خواب مساوی اور برابر حیثیت رکھتے ہیں جیسا کہ پیش کردہ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےچند خواب بیان ہوئے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت دیکھتے تھے۔ یہ تمام خواب سچے، مبنی برحقیقت اور اپنے مقام اور مرتبے کے لحاظ سے صحیح اور درست تھے۔
2۔نصر بن یعقوب دینوری بیان کرتے ہیں کہ رات کے پہلے حصے میں آنے والے خواب کی تعبیر تاخیر سے ظاہر ہوتی ہے۔ نصف ثانی میں اس سے کچھ جلدی ظاہر ہوتی ہے اور سب سے جلد تعبیر سحری کے وقت دیکھے جانے والے خواب کی ہوتی ہے خصوصاً طلوع فجر کے وقت جو کچھ خواب میں آئے وہ بہت جلد حقیقت کا روپ دھار لیتا ہے۔ (فتح الباري: 488/12)