قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّعْبِيرِ (بَابُ رُؤْيَا النِّسَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7003. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ أُمَّ العَلاَءِ، امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهُمُ اقْتَسَمُوا المُهَاجِرِينَ قُرْعَةً، قَالَتْ فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ وَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا، فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ غُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ، دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ، فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ» فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا هُوَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَهُ اليَقِينُ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الخَيْرَ، وَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَاذَا يُفْعَلُ بِي» فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لاَ أُزَكِّي بَعْدَهُ أَحَدًا أَبَدًا

مترجم:

7003.

حضرت خارجہ بن زید بن ثابت سے روایت ہے کہ ام العلا نامی انصاری عورت جس نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی انہوں نے مجھے بتایا کہ جب انصار نے مہاجرین کو قرعہ اندازی کے ذریعے سے تقسیم کیا تو ہمارے حصے میں حضرت عثمان بن مظعون ؓ آئے۔ ہم نے انہیں اپنے گھر میں ٹھہرایا، پھر وہ بیمار ہوگئے۔ اور ان کی وفات ہو گئی۔ جب وہ فوت ہوئے تو انہیں غسل دے کر ان کے کپڑوں میں کفن دیا گیا۔ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے کہا: اے ابو سائب! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو! تیرے لیے میری گواہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے ضرور عزت دی ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالٰی نے انہیں عزت بخشی ہے؟“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، پھر اللہ کس کو عزت دے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ان پر موت تو آچکی ہے اور اللہ کی قسم! میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود (حتمی طور پر یہ) نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا برتاؤ کیا جائے گا۔“ اس (انصاری عورت) نے کہا: اللہ کی قسم! اس کے بعد میں کبھی کسی کی براءت نہیں کروں گی۔