تشریح:
1۔حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ مجھے ایسے ڈراؤنے خواب آتے تھے کہ مجھےا ن کی وجہ سے سخت بخار ہو جاتا تھا۔ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور ان سے اپنا معاملہ بیان کیا تو انھوں نے مذکورہ حدیث بیان کی اس کے بعد مجھے ان کے متعلق کوئی پروانہ ہوئی تھی۔ (صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5900)(2261) ایک روایت میں ہے۔ ’’ایسا خواب دیکھنے کے بعد جب پیدا ہو تو تین مرتبہ اپنی بائیں جانب تھوتھو کرے۔'' (صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5897(2261)
2۔اگرچہ ہر خواب کا پیدا کرنا اور اس کا دکھانا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے لیکن برے خواب کا سبب شیطان ہوتا ہے اور وہ اس کے ذریعے سے لوگوں کو پریشان اور غمگین کرتا ہے۔ اس لیے ایسے خواب کو شیطان کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ (فتح الباري:491/12) اچھے اور برے خواب کے آداب ہم حدیث نمبر6985کے فوائد میں بیان کر آئے ہیں۔