تشریح:
1۔ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب بیان کرنے کے بعد اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا: ’’تم اس کی تعبیر بتاؤ۔‘‘ انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس سے مراد علم ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو مالامال کر رکھا ہے۔ آپ کے علم سے جو بچا ہے وہ آپ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم نے صحیح تعبیر کی ہے۔‘‘ (مجمع الزوائد:69/9 والمعجم الکبیر للطبراني، حدیث: 13155)
2۔ ان احادیث میں ظاہر تضاد معلوم ہوتا ہے لیکن ممکن ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مزید کی توقع ہو تو انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ اس کی تعبیر سے ہمیں آگاہ فرمائیں۔ قرآن کریم کی تصریح کے مطابق دودھ کو خون اور گوبر کے درمیان سے نکالا جاتا ہے۔ اس مناسبت سے علم کا نور بھی جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے پھوٹتا ہے۔ اس بنا پر دودھ کے ساتھ علم کی گہری مناسبت ہے۔ (فتح الباري:492/12)