موضوعات
قسم الحديث (القائل): مقطوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الإِكْرَاهِ (بَابٌ: مِنَ الإِكْرَاهِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: كُرْهًا وَكَرْهًا وَاحِدٌ
7013 . وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ: أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ، أَخْبَرَتْهُ: «أَنَّ عَبْدًا مِنْ رَقِيقِ الإِمَارَةِ وَقَعَ عَلَى وَلِيدَةٍ مِنَ الخُمُسِ، فَاسْتَكْرَهَهَا حَتَّى اقْتَضَّهَا، فَجَلَدَهُ عُمَرُ، الحَدَّ وَنَفَاهُ، وَلَمْ يَجْلِدِ الوَلِيدَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ اسْتَكْرَهَهَا» قَالَ الزُّهْرِيُّ: فِي الأَمَةِ البِكْرِ يَفْتَرِعُهَا الحُرُّ: يُقِيمُ ذَلِكَ الحَكَمُ مِنَ الأَمَةِ العَذْرَاءِ بِقَدْرِ قِيمَتِهَا وَيُجْلَدُ، وَلَيْسَ فِي الأَمَةِ الثَّيِّبِ فِي قَضَاءِ الأَئِمَّةِ غُرْمٌ، وَلَكِنْ عَلَيْهِ الحَدُّ
صحیح بخاری:
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
باب : اکراہ کی برائی کا بیان
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
کَرہُ اور کُرہُ کے معنی ایک ہی ہیں۔ تشریح : اکثر علماءکا یہی قول ہے بعضوں نے کہا کرہ بفتحہ کاف یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص زبردستی کرے اور کرہ بضمہ کاف یہ ہے کہ آپ ہی خود ایک کام کو ناپسند کرتا ہو اور کرے۔ ( اس آیت سے عورتوں پر اکراہ اور زبردستی کرنے کی ممانعت نکلی باب کی مناسب ظاہرہے۔
7013. حضرت نافع سے روایت ہے کہ صفیہ بنت ابو عبید نے بتایا: ایک مرتبہ حکومت کے غلاموں میں سے ایک غلام نے خمس کی ایک لونڈی سے صحبت کر لی اور اس کے ساتھ زبردستی کر کے اس کی بکارت توڑ ڈالی۔ تو حضرت عمر ؓ نے حد کے طور پر غلام کو کوڑے لگائے اور شہر بدر کر دیا لیکن باندی پر حد جاری نہیں کی کیونکہ غلام نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی۔ امام زہری نے اس لونڈی کے متعلق کہا جس کے ساتھ آزاد مرد نے ہم بستری کر لی ہو: حاکم وقت چاہیے کہ وہ کنواری لونڈی کی بکارت زائل ہونے سے جو قیمت کم ہوگئی ہے وہ زبردستی کرنے والے سے وصول کرے اور اسے کوڑے لگائے اور ثیبہ لونڈی سے زنا کرنے کی صورت میں ائمہ فقہ کے فیصلے میں تاوان نہیں صرف اس پر حد لگائے۔