تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ کے متعلق احادیث میں ہے کہ آپ نماز میں تخفیف کرتے تھے۔ امام بخاری ؒ نے ان احادیث کی شرح فرما دی کہ تخفیف سے کیا مراد ہے، یعنی اس سے ارکان وتعدیل میں تخفیف مراد نہیں بلکہ قیام وقراءت میں تخفیف ہے۔ رکوع وسجود میں تخفیف نہیں کرنی چاہیے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن ابی العاص ؓ سے فرمایا کہ تو اپنی قوم کا امام ہے، لہٰذا تجھے اپنے کمزور لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:531)
(2) مسند ابی یعلی میں یہ حدیث تفصیل سے بیان ہوئی ہے کہ حضرت ابی بن کعب ؓ قباء میں لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔ایک دن صبح کی نماز میں ایک لمبی سورت پڑھی تو ایک انصاری نوجوان نماز چھوڑ کرچلا گیا۔ اس پر حضرت ابی بن کعب کو بہت غصہ آیا اور اس نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر اس کی شکایت کی۔ پھر اس نوجوان نے آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر حضرت ابی کا شکوہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ کو اس وقت بہت غصہ آیا۔ اس حالت میں آپ نے فرمایا کہ تم میں سے بعض لوگ دوسروں کو نفرت دلاتے ہیں۔ جب نماز پڑھاؤتو اختصار کو ملحوظ رکھو کیونکہ تم میں کمزور، بوڑھے، بیمار اور ضرورت مند ہوتے ہیں۔ (مسند أبي یعلٰی:3/334، حدیث :1798)
(3) واضح رہے کہ امام بخاری ؒ کے بعض عنوانات مسائل کے استنباط کے لیے نہیں ہوتے بلکہ ان کے ذریعے سے حدیث کی وضاحت کرنا مقصود ہوتا ہے۔ مذکورہ عنوان بھی اسی قبیل سے ہے کیونکہ اس کے ذریعے سے پیش کردہ حدیث کی وضاحت کی گئی ہے۔