تشریح:
1۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سر سے پانی ٹپکنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے بال بہت سفید اور نورانی تھے۔ ان کی لطافت و نظافت کو پانی کے قطرے ٹپکنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سرخ رنگ کے تھے۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث 3438) جبکہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قسم اٹھا کر اس بات کا انکار کرتے تھے۔ (صحیح البخاري: أحادیث الأنبیاء، حدیث:3441) ممکن ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ الفاظ نہ سنے ہوں یا سننے کے بعد سہوو نسیان کا شکار ہو گئے ہوں۔
2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ان روایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خالص سرخ رنگ کے نہ تھے بلکہ اس میں سفیدی بھی تھی بلکہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ ان کے رنگ میں سرخ اور سفید دونوں کی جھلک تھی۔ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3239 وفتح الباري:593/6)
3۔دجال اپنے ظاہر ہونے کے بعد مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےدجال کو اس کے ظاہر ہونے سے پہلے خواب کی حالت میں دیکھا ہے۔ واللہ أعلم۔