تشریح:
1۔خواب میں دودھ پینا اس کی تعبیر علم شریعت حاصل کرناہے جو فطرت اسلام سے پوری طرح ہم آہنگ ہے۔
2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ علم نبوی کے پوری طرح حامل تھے لیکن کچھ لوگوں کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ فضیلت گوارا نہیں۔انھوں نے اس کے مقابلے میں ایک حدیث گھڑ لی ہے: ’’میں علم کا شہر ہوں اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا دروازہ ہے۔‘‘ گویا علم نبوت کا حاصل کرنا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بغیر ناممکن ہے۔ اس روایت کو امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔ (المستدرك للحاکم: 126/3) امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں یہ روایت موضوع اور خود ساختہ ہے اوراس کا راوی ابوصلت نہ ثقہ ہے اور نہ باعث اطمینان۔ (تلخیص المستدرك: 126/3) امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ یہ روایت جھوٹ کا پلندہ ہے اور اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ (تاریخ بغداد: 205/11) امام جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کے تمام طرق پر بڑی سیرحاصل بحث کی ہے، انھوں نے اس روایت کو عقلی اور نقلی رحمۃ اللہ علیہ لحاظ سے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ حدیث کسی بھی طریق سے صحیح ثابت نہیں ہے۔ (الموضوعات: 353/1) اس روایت کے دوسرے الفاظ جنھیں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے وہ یہ ہیں: ’’میں دانائی کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3723) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کو بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مضطرب ہونے کے ساتھ ساتھ بے بنیاد بھی ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ روایت محض جھوٹ ہے۔ (أحادیث القصاص، ص: 78) امام شوکانی نے اسے موضوعات میں شمار کیا ہے۔ (الفوائد المجموعة في الأحادیث الموضوعة، ص: 248) شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے موضوع قرار دیا ہے۔ (ضعیف الجامع الصغیر حدیث 1416) اس کی تفصیل فتاویٰ اصحاب الحدیث جلد:(1/50۔51) میں دیکھی جا سکتی ہے جسے راقم نے مرتب کیا ہے۔