تشریح:
1۔اس حدیث میں اگرچہ گائے کے متعلق ذبح ہونے کا ذکر نہیں ہے تاہم امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس طریق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:’’میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں محفوظ قلعے میں ہوں اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ گائے کو ذبح کیا جا رہا ہے۔‘‘ (مسندأحمد: 351/3) اس اضافے سے خواب کی تعبیر پوری ہو جاتی ہے کیونکہ محفوظ قلعے سے مراد مدینہ طیبہ تھا اور گائے کا ذبح ہونا، غزوہ اُحد میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا شہید ہونا ہے۔
2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ آپ مدینہ طیبہ ہی میں دفاع کریں، کسی صورت میں باہر نہ نکلیں لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے اصرار پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پروگرام تبدیل کیا اور میدان اُحد میں جانے کی پالیسی اختیار کی، جس کا مذکورہ خواب میں ذکر ہے۔ (فتح الباري: 527/12)
3۔ واضح رہے کہ خواب میں "خیر" سے مراد وہ فتوحات ہیں جو مسلمانوں کو غزوہ اُحد کے بعد حاصل ہوئیں۔