قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّعْبِيرِ (بَابُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7047. حَدَّثَنِي مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ لِأَصْحَابِهِ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رُؤْيَا قَالَ فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ وَإِنَّهُ قَالَ ذَاتَ غَدَاةٍ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي وَإِنَّهُمَا قَالَا لِي انْطَلِقْ وَإِنِّي انْطَلَقْتُ مَعَهُمَا وَإِنَّا أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِصَخْرَةٍ وَإِذَا هُوَ يَهْوِي بِالصَّخْرَةِ لِرَأْسِهِ فَيَثْلَغُ رَأْسَهُ فَيَتَهَدْهَدُ الْحَجَرُ هَا هُنَا فَيَتْبَعُ الْحَجَرَ فَيَأْخُذُهُ فَلَا يَرْجِعُ إِلَيْهِ حَتَّى يَصِحَّ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَى قَالَ قُلْتُ لَهُمَا سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاهُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِكَلُّوبٍ مِنْ حَدِيدٍ وَإِذَا هُوَ يَأْتِي أَحَدَ شِقَّيْ وَجْهِهِ فَيُشَرْشِرُ شِدْقَهُ إِلَى قَفَاهُ وَمَنْخِرَهُ إِلَى قَفَاهُ وَعَيْنَهُ إِلَى قَفَاهُ قَالَ وَرُبَّمَا قَالَ أَبُو رَجَاءٍ فَيَشُقُّ قَالَ ثُمَّ يَتَحَوَّلُ إِلَى الْجَانِبِ الْآخَرِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِالْجَانِبِ الْأَوَّلِ فَمَا يَفْرُغُ مِنْ ذَلِكَ الْجَانِبِ حَتَّى يَصِحَّ ذَلِكَ الْجَانِبُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَى قَالَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى مِثْلِ التَّنُّورِ قَالَ فَأَحْسِبُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فَإِذَا فِيهِ لَغَطٌ وَأَصْوَاتٌ قَالَ فَاطَّلَعْنَا فِيهِ فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ وَإِذَا هُمْ يَأْتِيهِمْ لَهَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ فَإِذَا أَتَاهُمْ ذَلِكَ اللَّهَبُ ضَوْضَوْا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَؤُلَاءِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ أَحْمَرَ مِثْلِ الدَّمِ وَإِذَا فِي النَّهَرِ رَجُلٌ سَابِحٌ يَسْبَحُ وَإِذَا عَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ حِجَارَةً كَثِيرَةً وَإِذَا ذَلِكَ السَّابِحُ يَسْبَحُ مَا يَسْبَحُ ثُمَّ يَأْتِي ذَلِكَ الَّذِي قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ الْحِجَارَةَ فَيَفْغَرُ لَهُ فَاهُ فَيُلْقِمُهُ حَجَرًا فَيَنْطَلِقُ يَسْبَحُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ كُلَّمَا رَجَعَ إِلَيْهِ فَغَرَ لَهُ فَاهُ فَأَلْقَمَهُ حَجَرًا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ كَرِيهِ الْمَرْآةِ كَأَكْرَهِ مَا أَنْتَ رَاءٍ رَجُلًا مَرْآةً وَإِذَا عِنْدَهُ نَارٌ يَحُشُّهَا وَيَسْعَى حَوْلَهَا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَوْضَةٍ مُعْتَمَّةٍ فِيهَا مِنْ كُلِّ لَوْنِ الرَّبِيعِ وَإِذَا بَيْنَ ظَهْرَيْ الرَّوْضَةِ رَجُلٌ طَوِيلٌ لَا أَكَادُ أَرَى رَأْسَهُ طُولًا فِي السَّمَاءِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَكْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَيْتُهُمْ قَطُّ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا مَا هَؤُلَاءِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَانْتَهَيْنَا إِلَى رَوْضَةٍ عَظِيمَةٍ لَمْ أَرَ رَوْضَةً قَطُّ أَعْظَمَ مِنْهَا وَلَا أَحْسَنَ قَالَ قَالَا لِي ارْقَ فِيهَا قَالَ فَارْتَقَيْنَا فِيهَا فَانْتَهَيْنَا إِلَى مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنِ ذَهَبٍ وَلَبِنِ فِضَّةٍ فَأَتَيْنَا بَابَ الْمَدِينَةِ فَاسْتَفْتَحْنَا فَفُتِحَ لَنَا فَدَخَلْنَاهَا فَتَلَقَّانَا فِيهَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ وَشَطْرٌ كَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَاءٍ قَالَ قَالَا لَهُمْ اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِكَ النَّهَرِ قَالَ وَإِذَا نَهَرٌ مُعْتَرِضٌ يَجْرِي كَأَنَّ مَاءَهُ الْمَحْضُ فِي الْبَيَاضِ فَذَهَبُوا فَوَقَعُوا فِيهِ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا قَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ السُّوءُ عَنْهُمْ فَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ قَالَا لِي هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ وَهَذَاكَ مَنْزِلُكَ قَالَ فَسَمَا بَصَرِي صُعُدًا فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَاءِ قَالَ قَالَا لِي هَذَاكَ مَنْزِلُكَ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمَا ذَرَانِي فَأَدْخُلَهُ قَالَا أَمَّا الْآنَ فَلَا وَأَنْتَ دَاخِلَهُ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ عَجَبًا فَمَا هَذَا الَّذِي رَأَيْتُ قَالَ قَالَا لِي أَمَا إِنَّا سَنُخْبِرُكَ أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ وَيَنَامُ عَنْ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُشَرْشَرُ شِدْقُهُ إِلَى قَفَاهُ وَمَنْخِرُهُ إِلَى قَفَاهُ وَعَيْنُهُ إِلَى قَفَاهُ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَغْدُو مِنْ بَيْتِهِ فَيَكْذِبُ الْكَذْبَةَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ الْعُرَاةُ الَّذِينَ فِي مِثْلِ بِنَاءِ التَّنُّورِ فَإِنَّهُمْ الزُّنَاةُ وَالزَّوَانِي وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يَسْبَحُ فِي النَّهَرِ وَيُلْقَمُ الْحَجَرَ فَإِنَّهُ آكِلُ الرِّبَا وَأَمَّا الرَّجُلُ الْكَرِيهُ الْمَرْآةِ الَّذِي عِنْدَ النَّارِ يَحُشُّهَا وَيَسْعَى حَوْلَهَا فَإِنَّهُ مَالِكٌ خَازِنُ جَهَنَّمَ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِيلُ الَّذِي فِي الرَّوْضَةِ فَإِنَّهُ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِينَ حَوْلَهُ فَكُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ قَالَ فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَانُوا شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنًا وَشَطْرٌ قَبِيحًا فَإِنَّهُمْ قَوْمٌ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا تَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ

مترجم:

7047. حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ بکثرت صحابہ کرام سے فرمایا کرتے تھے۔ ”کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟“ جس نے خواب دیکھا ہوتا وہ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے آپ کو بیان کرتا۔ آپ ﷺ نے ایک صبح فرمایا: آج رات میرے پاس دو آنے والے آئے،انہوں نے مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا:(ہمارے ساتھ) چلو۔ میں ان کے ساتھ چل دیا، چنانچہ ہم ایک آدمی کے پاس آئے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا آدمی اس کے پاس ایک پتھر لیے کھڑا تھا۔ اچانک وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو اس کا سر توڑ دیتا اور پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا۔ وہ پتھر کے پیچھے جاتا اور اسے اٹھا لاتا۔ اس کےواپس آنے سے پہلے پہلے دوسرے کا سر صحیح ہو جاتا جیسا کہ پہلے تھا۔ کھڑا ہوا شخص پھر اسی طرح مارتا ور وہی صورت پیش آتی جو پہلے آےی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے ان دونوں سے کہا: سبحان اللہ! کیا ماجرا ہے؟ یہ دونوں شخص کون ہیں؟ انہوں نے کہا: آگے چلو۔ آگے چلو۔ ہم چل دیے تو ایک آدمی کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل چت لیٹا ہوا تھا۔ اور دوسرا شخص اس کے پاس لوہے کا آنکڑا لیے کھڑا تھا۔ وہ اس کے چہرے کے ایک طرف آتا اور اس کے جبڑے کو گدی تک،اس کے نتھنے کو گدی تک چیر دیتا۔ پھر چہرے کے دوسری طرف جاتا تو ادھر بھی اسی طرح چیرتا جس طرح اس نے پہلی جانب کیا تھا۔ وہ ابھی دوسری جانب سے فارغ نہ ہوتا تھا کہ پہلی جانب اپنی صحیح حالت میں آجاتی۔ پھر دوبارہ وہ اسی طرح کرتا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے ان سے کہا: سبحان اللہ! یہ دونوں کون ہیں؟ انہوں نے کہا: آگے چلو،آگے چلو، چنانچہ ہم آگے چلے۔ پھر ہم ایک تنور جیسی چیز پر آئے۔ اس میں شوروغل کی آواز تھی۔ ہم نے جھانک کر دیکھا تو اس میں ننگے مرد اور ننگی عورتیں تھیں۔ جب ان کے پاس نیچے سے آگ کا شعلہ آتا تو وہ چلانے لگتے۔ میں نے ان دونوں سے پوچھا: یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا: آگے چلو آگے چلو، چنانچہ ہم آگے بڑھے اور ایک نہر پر آئے۔ وہ نہر خون کی طرح سرخ تھی۔ اس میں ایک تیر نے والا آدمی تیر رہا تھا۔ نہر کے کنارے اور آدمی تھا جس کے پاس بہت سے پتھر جمع تھے۔ جب تیر والا آدمی اس شخص کے پاس پہنچتا جس نے پتھر جمع کر رکھے تھے وہ اس کا منہ کھول دیتا اور زور سے پتھر مار کر اسے پیچھے دھکیل دیتا اور وہ پھر تیرنے لگتا۔ پھر اس کے پاس لوٹ کر آتا جیسے پہلے آیا تھا تو وہ اس کے منہ کھول دیتا اور منہ پرزور سے پتھر مارکر اسے پیچھے دھکیل دیتا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: آگے چلو،آگے چلو، چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک انتہائی بد صورت آدمی کے پاس پہنچے جتنے بد صورت تم نے دیکھے ہوں گے وہ ان سب سے زیادہ بد صورت تھا۔ اس کے پاس آگ جل رہی تھی اور وہ اسے خوب تیز کررہا تھا اور اس کے ارد گرد دوڑ رہا تھا۔ میں نے ان دونوں سے پوچھا: یہ کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے مجے کہا: آگے چلو،آگے چلو بڑھے تو ایک ایسے باغ میں پہنچے جو سر سبز شاداب تھا اوراس موسم بہار کے سب پھول تھے۔ اس باغ کے درمیان ایک لمبے قد والا آدمی تھا، اتنا لمبا کہ میرے لیے اس کا سر دیکھنا مشکل ہوگیا گویا وہ آسمان سے باتیں کررہا تھا اس کے ارد گرد بہت سے بچے تھے۔ میں نے اتنے بچے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا: یہ کون ہے؟ اور بچوں کی حقیقت کیا ہے؟ انہوں نے کہا: آگے چلیے۔ ہم آگے بڑھے تو ہم ایک عظیم الشان باغ پہنچے۔ میں نے اتنا بڑا اور اتنا خوبصورت باغ کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ان دونوں نے کہا: اس پر چڑھیے۔ جب ہم اس پر چڑھیے تو وہاں ایک ایسا شہر دکھائی دیا جس کی ایک اینٹ چاندی کی تھی۔ ہم اس شہر کے دروازے پر آئے اور ہم اسے کھلوایا تو وہ ہمارے لیے کھول دیا گیا۔ ہم اس میں داخل ہوئے تو ہمارا استقبال ایسے لوگوں نے کیا جن کے جسم کا نصف حصہ انتہائی خوبصورت اور دوسرا حصہ انتہائی بد صورت تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان دونوں ساتھیوں نے لوگوں سے کہا: اس نہر میں کود جاؤ۔ وہاں ایک نہر بہہ رہی تھی جس کا پانی انتہائی سفید اور صاف شفاف تھا۔ وہ لوگ گئے اور اس میں کود پڑے، پھرجب وہ ہمارے پاس آئے تو ان کی بد صورتی جاتی رہی اور اب وہ نہایت خوبصورت ہوگئے تھے۔ ان دونوں نے مجھے کہا: یہ جنت عدن ہے اور یہ آپ کی منزل ہے، جب میری نظر اوپر اٹھی تو سفید بادل کی طرح وہاں مجھے ایک محل نظر آیا۔ انہوں نے مجھے کہا:اس جگہ آپ کا مقام ہے۔ میں نے ان سے کہا: اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے! مجھے چھوڑ دو تاکہ میں اس محل کے اندر داخل ہوجاؤں۔ انہوں نے کہا: اس وقت تو آپ نہیں جاسکتے لیکن آئندہ آپ اس میں ضرور جائیں گے۔ میں نے ان سے کہا: آج رات میں نے بہت عجیب وغریب چیزیں دیکھیں ہیں۔ بہر حال جو کچھ میں نے دیکھا ہے ان کی حقیقت کیا ہے؟ انہوں نے مجھ سے کہا: ہم ابھی آپ سے بیان کرتے ہیں، سے کچلا جارہاتھا یہ وہ شخص ہے جو قرآن سیکھتا،پھر اسے چھوڑ دیتا اور فرض نماز پڑھے بغیر سو جاتا تھا۔ اور وہ شخص جس کے پاس آپ گئے تھے اور اس کا جبڑا گدی تک،اس کے نتھنے گدی تک اور اس کی آنکھیں گدی تک چیری جارہی تھیں وہ ایسا شخص ہے جو صبح اپنے گھر سے نکلتا اور سارا دن جھوٹ بولتا رہتا حتیٰ کہ دور دراز تک اس کا جھوٹ پہنچ جاتا۔ اور وہ ننگے مرد اور ننگی عورتیں جو تنور میں آپ نے دیکھے وہ زنا کار مرد اور زنا کار عورتیں تھیں۔ اور آپ جس آدمی کے پاس آئے اور خونی نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر مارے جار ہے تھے وہ وہ سود خود تھا۔ اور وہ بد صورت شخص جو آگ بھڑکا رہا تھا اور اس کے ارد گرد دوڑ رہا تھا وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی فرشتہ ہے۔ اور باغ میں لمبے قد والے آدمی حضرت ابراہیم ؑ تھے اور ان کے ارد گرد وہ بچے تھے جو پیدا ہوکر فطرت اسلام پر فوت ہوگئے۔ اس پر کچھ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا مشرکین کے بچے بھی ان میں شامل ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں، مشرکین کے بچے بھی ان میں داخل ہیں اب رہے وہ لوگ جن کا نصف بدن، خوبصورت اور نصف بدصورت تھا! تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے اور برے دونوں قسم کے عمل کیے تھے۔ اللہ تعالٰی نے ان سے درگزر فرمایا اور انہیں معاف کردیا۔“