تشریح:
1۔عربوں کے ہاں نوے کا عدد اس طرح ہے کہ شہادت والی انگلی کا سر انگوٹھے کی جڑ پر رکھیں، پھر انگوٹھے کو انگلی کے ساتھ اس طرح ملا دیں کہ اندر گول دائرے کا نشان بن جائے۔2۔حدیث میں خباثت سے مراد فسق وفجور کی بہتات اور زنا واولاد زنا کی کثرت ہے۔ یاجوج ماجوج سے مراد وہ انتہائی شمال مشرقی علاقے کی وحشی قومیں ہیں جو پہاڑی دروں کے راستے سے یورپ اورایشاء کی مہذب قوموں پر حملہ آور ہوتی تھیں۔ ذوالقرنین نے ایک پچاس میل لمبی اور 1فٹ چوڑی دیوار بنا کر ان دروں کو پاٹ دیا تھا، جس پر چڑھا جا سکتا ہے نہ اس میں شگاف کیا جا سکتا ہے۔ قرب قیامت یہ دیوار ختم ہو جائے گی تو یاجوج ماجوج سمندر کی موجوں کی طرح بے شمار تعداد میں ٹھاٹھیں مارتے ہوئے نکلیں گے اور اس طرح حملہ آور ہوں گے جس طرح کوئی شکاری جانور پنجرے سے آزاد ہو کر اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔ یہ دونوں قومیں متحد ہوکر شورش برپا کریں گی اور ایسا قیامت کے قریب ہوگا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حملے کو قیامت کی نشانی قراردیاہے۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث 7285(2901)
3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں وہ دیوار تھوڑی سی کھل گئی تھی جو دن بدن زیادہ ہوتی جائے گی حتی کہ قیامت کے قریب وہ بالکل ختم ہوجائےگی۔حدیث میں عرب کو اس لیے خاص کیا ہے کہ سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے یہی لوگ تھے اور جب فتنوں کا آغاز ہوگا تو سب سے پہلے یہی لوگ ان کا شکار ہوں گے۔ (فتح الباري: 18/13)