تشریح:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی سچ ثابت ہوئی کہ مدینہ طیبہ سے فتنوں کاجوآغاز ہوا وہ آج تک نہیں رک سکا۔شہادت عثمان مدینہ طیبہ میں ہوئی اور اس کے ساتھ ہی فتنوں کا دروازہ کھل گیا۔جنگ جمل اور جنگ صفین کا باعث بھی شہادت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھی۔نہروان کی لڑائی تحکیم کی وجہ سے ہوئی اور یہ بھی جنگ صفین کے موقع پر فیصلہ ہوا۔
2۔شہادت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سبب ان کے تعینات کردہ عمال وحکام پراعتراضات تھے اور یہ تحریک فتنوں کی سرزمین عراق سے اٹھی جو مدینہ طیبہ سے مشرق کی طرف ہے جس کی نشاندہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے سے فرمادی تھی۔اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقوع فتن کی نشاندہی فرمائی ہے تاکہ اہل مدینہ ان سے نمٹنے کے لیے تیاری کریں لیکن ان سے کوئی دلچپسی نہ رکھیں بلکہ اللہ تعالیٰ سے ان فتنوں سے بچنے کی پناہ مانگتے رہیں اور دعا کرتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں فتنوں سے محفوظ رکھے۔ (فتح الباري: 18/13)