تشریح:
ایک حدیث میں ہے: ’’ایک گروہ ایسا زندہ رہے گا جو قیامت تک حق کی حمایت میں لڑتارہے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، الإیمان 395(156) اس کامطلب یہ معلوم ہوتا ہےکہ قیامت بڑے بڑے افاضل پر بھی قائم ہوگی، لیکن ہمارے رجحان کے مطابق قیامت شرارتی لوگوں پر ہی قائم ہوگی۔ اور اس سے پہلے نیک لوگوں کو اٹھا لیا جائے گا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: ’’قیامت سے پہلے ایک پاکیزہ ہوا چلے گی، جس میں ہر مومن مرد اور مومن عورت کی روح کوقبض کر لیا جائے گا پھر دنیا میں خبیث لوگ رہ جائیں گے اور وہ گدھوں کی طرح گلی کوچوں میں بدکاری کریں گے اور ان لوگوں پر قیامت قائم ہوگی۔‘‘ (صحیح مسلم، الفتن: 7373(2937) اس کامطلب یہ ہے کہ عمدہ ہوا چلنے تک افاضل لوگ زندہ رہیں گے پھر گندگی پھیل جائے گی اور گندے لوگوں پر قیامت قائم ہوگی، ایک روایت میں ہے: ’’قیامت اس وقت آئے گی جب دنیا میں کوئی بھی اللہ اللہ کہنے والا باقی نہیں رہے گا۔‘‘ (مسند أحمد: 307/13)