قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابٌ: كَيْفَ الأَمْرُ إِذَا لَمْ تَكُنْ جَمَاعَةٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7084. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ قُلْتُ وَمَا دَخَنُهُ قَالَ قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ قُلْتُ فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا قَالَ هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ قُلْتُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ

مترجم:

7084.

حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: لوگ رسول اللہ ﷺ سے خیر کے بارے میں پوچھا کرتے تھے لیکن میں اس ڈر سے شر کے متعلق سوال کرتا تھا کہیں میری زندگی ہی میں شر پیدا نہ ہوجائے، چنانچہ میں نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! ہم جاہلیت اور شر کے دور میں تھے، پھر اللہ تعالٰی نے ہمیں اس خیر سے نوازا تو کیا اس خیر کے بعد پھر شرکا زمانہ آئے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“ آپ نے فرمایا: ہاں، لیکن اس میں کچھ ”دخن“ ہوگا میں نے پوچھا: ”اس کا دخن کیا ہوگا۔“ آپ نے فرمایا: ”کچھ لوگ ہوں گے جو میرے بتائے ہوئے طریقے کے برعکس چلیں گے۔ ان کی کچھ باتیں اچھی ہوں گی اور بعض باتوں میں تم برائی دیکھو گے۔“ میں نے پوچھا: کیا اس خیر کے بعد پھر شرکا دور آئے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں،جہنم کے دروازوں پر اس کی دعوت دینے والے لوگ ہوں گے۔ جو ان کی دعوت قبول کرے گا وہ اسے جہنم میں پھینک دیں گے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے لیے ان کی صفات میں بیان کریں۔ آپ نے فرمایا: ”وہ ہمارے ہی جیسے ہوں گے اور ہماری زبانوں میں گفتگو کریں گے۔“ میں نے پوچھا: اگر مجھے اس دور سے واسطہ پڑے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم اس وقت مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑنا۔“ میں نے کہا: اگر مسلمانوں کی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا امام ہی ہو تو؟ آپ نے فرمایا: ”ایسے حالات میں تمام فرقوں سے الگ رہو اگرچہ تجھے درخت کی جڑیں چبانا پڑیں یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہیں موت آجائے۔“